دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات پر پی ڈی ایم اے پنجاب کی فلڈ ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کیجانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے۔ 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر صوبے بھر میں فلڈ ریلیف سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 47 ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔ مختلف اضلاع کے 120 موضع جات سیلاب سے جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ یہ علاقے دریاؤں کے پاٹ میں واقع تھے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بھکر، کوٹ ادو، ڈی جی خان، راجن پور، رحیم یار خان، لیہ، جھنگ اور میانوالی ہیں۔ ان اضلاع میں جزوی زیر آب آنے والے مواضع کی نشاندہی ہو چکی ہے، جہاں سے شہری اپنی مدد آپ کے تحت یا حکومتی امداد سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ متاثرہ شہریوں کو کھانے، صاف پانی، ادویات اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی جاری ہے، جبکہ وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مختلف مقامات پر قائم کیے گئے میڈیکل کیمپس 24 گھنٹے عوام کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
حکام نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، کیونکہ مون سون کی متوقع بارشوں کے باعث دریاؤں کے پانی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ریلیف کمشنر نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دریا کے کنارے رہائش پذیر شہریوں کی بروقت منتقلی یقینی بنائیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ کے کنارے واقع تونسہ شریف میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث مقامی لوگ اپنے ساز و سامان کو نجی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں صرف شہریوں کو نکالنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب زدگان کے قیمتی سامان کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں، کیونکہ وہ لاکھوں روپے مالیت کا سامان چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ان کے سامان کو محفوظ کرنے کے حوالے سے بھی کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے، جو ان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محفوظ مقامات پر منتقل پانی کی سطح میں پی ڈی ایم اے دریائے سندھ پنجاب کی کو محفوظ
پڑھیں:
گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
سندھ کے مختلف علاقوں میں24 گھنٹوں میں 3,522 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ سندھ کے ے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر پانی کا بہاو چھ لاکھ 24 ہزار کیوسک جبکہ سکھر پر پانی کا بہاو پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ کوٹری پر پانی کی آمد 284,325 کیوسک اور اخراج 273,170 کیوسک ہے۔سینیئر وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 3,522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 173027 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے بھر میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں اب تک تقریبا 93 ہزار افراد کو امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔