چیئرمین ایم کیو ایم نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیئے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں، کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔

ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے، تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے، ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90ء کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے، کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقاء ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لسانی ہم آہنگی ایم کیو ایم نہیں بلکہ نے کہا کہ انہوں نے شاہی سید کہ کراچی شہر کے کہ شہر

پڑھیں:

پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندرونی کہانی: رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی آل پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ایم پی ایز، ایم این ایز، سینئٹرز اور دیگر قیادت شریک ہوئی، اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پنجاب سے 26 ایم پی ایز کی رکنیت معطل کیے جانے کا معاملہ بھی ایجنڈے میں موجود تھا، عامر ڈوگر نے اجلاس کا آغاز کیا، عامر ڈوگر نے اجلاس میں اسیر رہنمائوں کا خط پڑھ کر سنایا۔

شیخ وقاص اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  جیل میں ہمارے رہنمائوں کو قیدیوں کے حقوق نہیں مل رہے، ہمارے سات کارکن جو قید میں تھے بیماری کی وجہ سے ان کی جان چلی گئی، پارٹی کے اختلافات کو پبلک میں نہ اچھالا جائے۔

نثار جٹ نے  خطاب کرتے ہوئے صوبائی بجٹ کے حوالے سے وزیراعلی کے پی علی امین پر تنقید کی اور کہا کہ  علی امین بتائیں کہ خان صاحب کے بجٹ کے حوالے سے سٹیٹمنٹ کے بعد بجٹ کیوں پاس ہوا؟  کوئی پارٹی رہنما کوئی بیان دیتا ہے ، دوسرا کوئی اور بیان دیتا ہے، سب کا ایک بیان ہونا چاہئیے، بیرسٹر گوہر کو بانی نے چئیرمین بنایا ہے تو ہم انہیں فل مینڈیٹ دیتے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ نثار جٹ نے کہا کہ  بیرسٹر گوہر آپ کھل کر فیصلے لیں، ان کے بعد سلمان اکرم راجہ نے بانی چئیرمین عمران خان کی بہنوں کا دفاع کیا اور کہا کہ کل ہماری کے پی ہائوس میں میٹینگ ہوئی ، علی امین اور بہنیں موجود تھیں، یہ تاثر غلط ہے کہ بہنیں پارٹی کے خلاف اور پارٹی بہنوڻ کے خلاف ہیںْ

علی محمد خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ  علی محمد خان نے سوشل میڈیا کو محدود کرنے کا کہ دیا،سوشل میڈیا کو صرف بانی چئیرمین کی رہائی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے،  اس سے قبل احتجاج ہوئے، پورا کے پی کے نکلا ، اب پنجاب کو بھی نکلنا ہو گا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب پر تنقید کی تو پنجاب کے ایم این اے نے علی محمد خان کو کھری کھری سنا دی،  علی محمد خان نے کہا کہ پنجاب جتنا آپ کا ہے اتنا ہمارا بھی ہے۔

علی محمد خان نے مزاکرات کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ  آپ مزاکرات کریں ہم آپ کو سپورٹ کرتے ہیں، اگر احتجاج کرنا ہے تو کریں ہم اس پر بھی آپ کے ساتھ ہیں۔

زرتاج گل نے اجلاس سے خطاب میں سلمان اکرم راجہ کی تعریف کی، زرتاج گل نے علی امین گنڈاپور کے بطور وزیراعلی کردار کی تعریف کی اور اسلام آباد میں احتجاج نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں اسلام آباد کی بجائے اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کرنا چاہیے،  جیل سے جو پیغام آیا ہے اس پر ہمیں سوچنا چاہئے، سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کئے جا سکتے ہیں، حکومت بہت مضبوط ہو گئی ہے، مزاکرات کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے نام دئیے جائیں جن کو خان صاحب کہیں گے، ہمارے ممبران کو صرف نا اہل نہیں کیا جا رہا بلکہ سزائیں بھی ہو سکتی ہیں، یہی وقت ہے ہمیں حکمت عملی بنانی ہو گی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں شاہد خٹک پارٹی قیادت پر برس پڑے اور کہا کہ میرا یہ سوال ہے کہ مجھے بتایا جائے کہ پارٹی کے فیصلے کون کرتا ہے؟ جب پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ ہو گیا تھا تو سلمان اکرم راجہ نے ٹوئٹ کیوں کیا؟

شاہد خٹک نے کہا کہ کے پی کے کے کارکنان کو غدار کیہا گیا تو پارٹی قیادت چپ کیوں رہی؟ یہ ڈرامے بند کرو ، اگر جیل کے سامنے احتجاج کرنا ہے تو واضح بتایا جائے۔

شاہد خٹک نے علی امین کو گنڈاپور کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ علی امین صاحب نہ میں آپ کا ملازم ہوں، نہ میں آپ کے گھر سے کھاتا ہوں، آپ کون ہوتے ہیں بتانے والے کہ میں صحیح نہیں بولا، عامر ڈوگر نے بھی شاہد خٹک کی باتوں کی تائید کر دی۔

زرائع کے مطابق عامر ڈوگر نے بہت شکریہ شاہد خٹک صاحب آپ نے ہماری ترجمانی کی۔

زرائع  کے مطابق علی امین گنڈاپور نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب  میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف لمبے ریس کے گھوڑے والی پارٹی ہے، نظرئیے والے ہی صرف پاکستان تحریک انصاف میں رہیں گے، جو نظرئیے پر کھڑے ہیں، انہیں پرواہ نہیں کہ جیل ہو جائے انہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان نے صرف نظریہ سکھایا ہے، میرا نظریہ میرا ایمان ہے، یہاں کوئی کومپرومائزڈ ہے، کوئی کسی کے کہنے پر لگا ہوا ہے، میں اپنے ایمان اور نظرئیے پر قائم ہوں، مجھے کسی کی بات کی کوئی پرواہ نہیں ہونی چاہئے، کسی پر تہمت لگانا بہت بڑا گناہ ہے۔

زرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ بانی چئیرمین کی رہائی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے، تحریک انصاف بے گناہ اسیران کی رہائی کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، بے گناہ سیاسی قیدی کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔

قرارداد کے مطابق  بانی چئیرمین کی رہائی کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی، جس میں احتجاج بھی ہے اور مزاکرات بھی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ آج کا اجلاس آئین و قانون کی جدوجہد ، بانی چئیرمین اور دیگر اسیران کی صحت کا خیال رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے، اجلاس میں قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز اشتہاری قرار، وارنٹ گرفتاری جاری
  • حنیف عباسی کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ آصف پر تنقید
  • کیا پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہونے والا ہے؟
  • تلنگانہ میں بی جے پی ٹوٹ پھوٹ کا شکار؛ حکمراں جماعت کے رہنماؤں میں  عہدوں کی ہوس
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندورنی کہانی، رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس، علی امین اور علیمہ خان پر تنقید، مذاکرات پر زور
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندرونی کہانی: رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس، اسیر رہنماؤں کا خط پڑھ کر سنایا گیا
  • پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا عمران خان کو مؤقف میں نرمی کا مشورہ، سیاسی مذاکرات پر زور
  • پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا حکومت اور پارٹی قیادت کو مذاکرات کا مشورہ