میئر کراچی کی گورنر سندھ سے ملاقات، گلے شکوے دور، مل کر چلنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
میئر کراچی نے ملاقات میں گورنر سندھ سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے مفاد میں اختلافات کو پس پشت ڈال کر مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں شہر کے انتظامی معاملات، بلدیاتی امور اور ترقیاتی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضی وہاب گورنر ہاؤس پہنچ گئے جہاں ان کی ملاقات گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ہوئی۔ ملاقات کے دوران حالیہ دنوں میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی لفظی گولہ باری کے بعد کشیدگی میں کمی آئی اور معاملات کو بہتر انداز میں آگے بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔ میئر کراچی نے ملاقات میں گورنر سندھ سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے مفاد میں اختلافات کو پس پشت ڈال کر مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں شہر کے انتظامی معاملات، بلدیاتی امور اور ترقیاتی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ مئیر کراچی کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد یہ ملاقات ہوئی ہے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ وہ آج اسلام آباد روانہ ہو رہے ہیں جہاں ان کی اہم ملاقاتیں طے ہیں۔ انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ وہ کراچی کنگز کو سپورٹ کر رہے ہیں کیونکہ وہ خود بھی کراچی سے ہیں، کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، اے این پی سربراہ شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ وہ کراچی کنگز کے حامی ہیں اور شہر کی نمائندگی کو ہمیشہ ترجیح دیں گے، ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میئر کراچی گورنر سندھ ملاقات میں کہا کہ شہر کے
پڑھیں:
سندھ اور کراچی کو نظر انداز کیا گیا، پیپلزپارٹی کا بجٹ پر تحفظات کا اظہار
سندھ حکومت نے بجٹ میں حیدر آباد سکھر موٹر وے سمیت صوبے کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حیدرآباد سکھر موٹروے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک اہم اور کلیدی نوعیت کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سے ملک بھر کی درآمدات اور برآمدات کا انحصار ہے، اس کے لیے حیدرآباد سکھر موٹروے کے علاوہ کوئی اور موزوں راستہ موجود نہیں۔
اپنے ایک بیان میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اس منصوبے کے لیے متعدد بار وفاق کو یاد دہانی کرا چکے ہیں اور تحریری خطوط بھی بھیجے گئے ہیں، حال ہی میں وفاقی وزرا کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ اس منصوبے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ سندھ حکومت کی، ہمیں کہا گیا کہ یہ روڈ جلدی شروع کریں گے اور جلدی مکمل کریں گے، لیکن جو رقم مختص کی گئی اس سے یہ منصوبہ نہ تو جلدی شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کے لیے صرف "ٹوکن منی" رکھی گئی ہے جو کسی بھی اہم منصوبے کے لیے ناکافی ہے، ایسے طویل مدتی منصوبوں کے لیے مکمل فنڈنگ دی جاتی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس نوعیت کے منصوبے عام طور پر دو سے تین سال پر محیط ہوتے ہیں، اس لیے کم از کم 30 سے 40 فیصد بجٹ مختص کیا جانا چاہیے تھا، جیسا کہ دیگر قومی منصوبوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف 15 ارب روپے رکھ کر اس منصوبے کے ساتھ انصاف کیا گیا اور نہ ہی پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس منصوبے پر ہی نہیں، بلکہ کے فور منصوبے کے حوالے سے بھی شدید تحفظات ہیں، جو رقم ان منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، وہ بہت ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور بجٹ کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو باضابطہ تجاویز پیش کی گئی تھیں، ہماری گزارش ہے کہ اپنے غیر ضروری اخراجات کو کم کریں، جب آپ اپنے اخراجات میں کمی کرتے ہیں، تو بچت ممکن ہو پاتی ہے۔
انہوں نے کہ کہ اگر آپ کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہو رہا، تو پھر لازمی ہے کہ خرچ پر قابو پایا جائے۔ پچھلی مرتبہ بھی آپ نے جو بجٹ اہداف مقرر کیے تھے، وہ حاصل نہیں ہو سکے۔ ایف بی آر ان اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اگر آپ کے محصولات (ریونیو) کے اہداف پورے نہیں ہو رہے، تو آپ کو صوبوں کے مالی خسارے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کو تمام اخراجات کو سمارٹ طریقے سے منظم کرنا ہوگا، اخراجات کو محدود نہ کیا گیا اور وہ مسلسل بڑھتے رہے، تو مالیاتی نظام دباؤ کا شکار ہوگا، اور مالیاتی پالیسی پائیدار نہیں رہے گی۔