ایس آئی یو ٹی کا تاریخی اقدام؛ پاکستان کا پہلا بچوں کا جدید ترین طبی مرکز کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کراچی:سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے بچوں کے دل اور گردے کے علاج میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے “مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال” کا افتتاح کر دیا ہے، جو پاکستان کا پہلا سرکاری سطح پر بچوں کا جدید ترین طبی مرکز بن گیا ہے۔
ایس آئی یوٹی کے زیرانتظام یہ نیا اسپتال مرکزی عمارت کے قریب واقع ہے اور اس کی تعمیر میں معروف مخیر شخصیت بشیر داؤد کے خاندان نے 7 ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔
علاوہ ازیں سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے بھی مزید فنڈنگ متوقع ہے تاکہ اس منصوبے کو مزید وسعت دی جا سکے۔
کراچی میں قائم 14 منزلوں پر مشتمل اس جدید اسپتال میں بچوں کے لیے دل کے آپریشن، ڈائیلاسز، یورولوجی اور دیگر پیچیدہ سرجری کی جدید ترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں، اسی طرح ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹرز، ہائبرڈ کارڈیک کیتھ لیب اور جدید آئی سی یوز جیسی سہولیات کے ساتھ یہ اسپتال بچوں کو عالمی معیار کی نگہداشت فراہم کرے گا۔
ایس آئی یو ٹی کے بانی پروفیسر ادیب رضوی کے فلسفے کے مطابق اس اسپتال میں تمام طبی سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جائیں گی۔
ان کا ماننا ہے کہ صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور کسی بھی طبقے کی میراث نہیں ہونی چاہیے،”مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال” صرف ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ یہ اس عزم کی علامت ہے کہ پاکستان کے ہر بچے کو معیاری اور مفت طبی سہولیات مہیا کی جائیں۔
ایس آئی یو ٹی کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 80 ہزار سے ایک لاکھ بچے دل اور گردے کی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ بیماریاں نہ صرف جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں بلکہ بچوں کو معذوری کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایس ا ئی یو ٹی
پڑھیں:
اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
نیویارک:نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون کے موضوع پر ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا عالمی سطح پر بڑھتا ہوا خطرہ ہے، جس کے سدباب کے لیے دنیا کو مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے اور عالمی برادری کو اس حساس مسئلے پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کا بنیادی حق حقِ خودارادیت دیا جائے، جس کا وعدہ خود اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے۔
نائب وزیراعظم نے اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون انسانیت کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ او آئی سی نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر، بلکہ لیبیا، شام، افغانستان اور یمن سمیت دیگر شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہے کہ او آئی سی کا اقوام متحدہ کے ساتھ تعلق مزید مضبوط اور بامعنی ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل سلامتی کونسل نے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ بین الاقوامی تنازعات کو پُرامن ذرائع جیسے مذاکرات، ثالثی یا عدالتی فیصلے سے حل کریں۔