پاکستان کا سیستان میں قتل ہونے والے 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پاکستان کا سیستان میں قتل ہونے والے 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: بلوچستان کے شہر چاغی کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایران میں قتل کیےگئے 8 پاکستانیوں کی میتوں کی حوالگی کے لیے ایرانی حکام سے رابطہ ہوا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق تہران میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں ہیں، میتیں واپس آنے میں 2 سے 3 روز لگ سکتے ہیں۔
چاغی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایران کے سرحدی شہر مہرستان میں گزشتہ روز نامعلوم مسلح افراد نے 8 افراد کو قتل کردیا تھا۔
ایرانی صوبے سیستان میں ورکشاپ پر فائرنگ، 8 پاکستانی کار مکینکس قتل
ایران میں قتل کیے گئے افراد کا تعلق پنجاب سے ہے۔
دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ میتوں کی واپسی کے لیے ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں، تہران میں پاکستانی سفارت خانہ اور زاہدان میں قونصل خانہ متحرک ہیں، واقعےکی تفصیلات کی تصدیق کے منتظر ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایرانی حکام سے میتوں کی میں قتل
پڑھیں:
بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی تین دن بعد لاش مل گئی۔ مقامی افراد نے ننھے عبدالہادی کی لاش گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھی اور فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔ ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔ حکام نے کہا کہ جی بی اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر لاش کو نالے سے نکال کر چلاس میں اسپتال پہنچایا۔ ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ لاپتہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ خیال رہے کہ دیامر میں بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشعال اور ان کے دیور کی میتیں لودھراں پہنچا دی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج نے کہا کہ مرحومین کی نماز جنازہ شام ساڑھے 5 بجے ادا کی جائے گی، مرحومین کو آدم واہن قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 3 سال کا بیٹا بھی سیلاب میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے، کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔