بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین اور انڈونیشیا کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منانے کے لئے انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو کے ساتھ مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ کیا۔اتوار کے روزشی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 75 سال قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے تعلقات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور چین اور انڈونیشیا کے درمیان دوستی کی جڑیں عوام کے دلوں میں گہری ہوئی ہیں۔

گزشتہ سال میں نے جناب صدر سے دو بار ملاقات کی اور ایک دوسرے کے قومی ترقیاتی وژن کی بھرپور حمایت کرنے، جدیدکاری کے اپنے راستوں پر چلنے کے لئے مل کر کام کرنے، علاقائی اور عالمی اثر و رسوخ کے ساتھ چین انڈونیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور دوطرفہ تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جانے پر اتفاق کیا۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ میں چین انڈونیشیا تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہوں اور میں جناب صدر کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کو ایک موقع کے طور پر لیتے ہوئے ، دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک تعاون کو مزید گہرا کرنے، کثیر الجہتی تزویراتی تعاون کو مضبوط بنانے،چین انڈونیشیا ہم نصیب معاشرے کو مسلسل فروغ دینے اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان مخلصانہ یکجہتی کا ماڈل بنانے کے لئے کام کرنے کے لئے تیار ہوں۔

اپنے تہنیتی پیغام میں صدر پرابووو نے کہا کہ انڈونیشیا اور چین کے درمیان دوستی قدیم زمانے سے قائم ہے اور دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری مضبوط اور متحرک ہے۔ فریقین کے درمیان سیاست، معیشت، ثقافت، بحری امور اور سلامتی پر مشتمل “پانچ ستونوں” پر تعاون تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرتے رہیں گے، دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی کے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور عالمی امن و استحکام میں مثبت کردار ادا کریں گے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان انڈونیشیا کے کے لئے

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • ٹام کروز اور آنا دے آرمس کی علیحدگی کے بعد بھی دوستی برقرار
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب