اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا، مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرکے خاموشی توڑیں، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا ہے، وہ آج بھی القسام بریگیڈز کا مقابلہ نہیں کرسکتا، اسی لیے وہ غزہ کے بچوں کو شہید کررہا ہے، مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرکے خاموشی توڑیں۔
کراچی میں شارع فیصل پر غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہودی احسان فراموش ہیں، مسلم ممالک کو بھی نہیں چھوڑیں، مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرکے اور اسرائیل کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: جماعت اسلامی کے زیراہتمام ’یکجہتی غزہ نائٹ ‘، ہزاروں افراد کی شرکت
انہوں نے کہ فلسطین کو ضرور آزادی نصیب ہوگی، لیکن تماشا دیکھنے والے جب تماشا بنیں گے تو کون ان کی مدد کو آئےگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ اہل غزہ جس مصیبت میں ہیں وہ بیان سے باہر ہے، ڈیڑھ سال میں 60 سے 70 ہزار فلسطینیوں کا لہو بہہ چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یو این انسانی حقوق کا چارٹر دہشتگردی کرنے والوں نے دریا برد کردیا، اس وقت فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کا کوئی عملی کردار نظر نہیں آرہا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے اور اقوام متحدہ قراردادیں پاس کررہا ہے، مسلم حکمران ایسے ہی خاموش رہے تو داستان تک نہیں رہے گی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ امریکا میں بھی 50 فیصد لوگ فلسطین کے حامی ہیں، مغرب میں رہنے والے باضمیر لوگ ان کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں اسرائیل کی مذمت کریں، لیاقت علی خان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہا گیا تھا لیکن انہوں نے کہاکہ ہماری بنیاد برائے فروخت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: غزہ کے ڈاکٹروں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’فلسطین وائٹ کوٹ مارچ‘ کا انعقاد
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہاکہ ہم 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کرتے ہوئے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کریں گے، جبکہ 18 اپریل کو ملتان میں اہل غزہ سے یکجہتی کے لیے مارچ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی مظالم امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان حماس غز یکجہتی مارچ غزہ فلسطین کراچی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی مظالم امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان غز یکجہتی مارچ فلسطین کراچی وی نیوز حافظ نعیم الرحمان انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی
پڑھیں:
بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی
کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟
انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔
فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن
سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن