ملتان، ایس یو سی کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام، یوم تاسیس کا کیک بھی کاٹا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
عشائیہ کے موقع پر تحریک کے 46 ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے "وفائے عہد کی بے مثال داستان" کے عنوان سے کیک بھی کاٹا گیا، علامہ شبیر حسن میثمی نے جعفری جوانوں کی کارکردگی، قائد ملت کے ساتھ بے پناہ عقیدت و محبت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان قائد ملت کے دست و بازو ہیں اور نوجوان کسی بھی قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کے اعزاز میں جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابقین یاسر صدیقی، حیدر زمان، وسیم حسین اور میثم عباس کی جانب سے عشائیہ کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر مختلف اہم امور و تنظیمی حوالے سے سیکرٹری جنرل نے جوانوں کی رہنمائی کی، بعدازاں تحریک کے 46 ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے "وفائے عہد کی بے مثال داستان" کے عنوان سے کیک بھی کاٹا گیا۔ علامہ شبیر حسن میثمی نے جعفری جوانوں کی کارکردگی، قائد ملت کے ساتھ بے پناہ عقیدت و محبت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان قائد ملت کے دست و بازو ہیں اور نوجوان کسی بھی قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قائد ملت کے
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔