ملتان: تیز رفتاری کے باعث باراتیوں کی ویگن نہر میں جاگری
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
احمر خان بابر:ملتان میں تیز رفتار ہائی ایس ویگن خشک نہر میں گر گئی, آٹھ سے 10 افراد سوار تھے، کنٹرول روم کو پل امبالہ مظفرگڑھ روڈ سے روڈ ٹریفک ایکسیڈنٹ کی کی کال موصول ہوئی۔
ریسکیو نے بتایا کہ کالر کے مطابق تیز رفتار ہائی ایس ویگن خشک نہر میں گری جس میں آٹھ سے دس لوگ سوار ہیں، قریبی اسٹیشن سے ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر بھجوا دی گئیں ۔
ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر بتایا کہ موقع پر موجود لوگوں کے مطابق تیز رفتار ہائی ایس ویگن بے قابو ہو کر خشک نہر میں گری،ویگن پر برات جو کہ بستی سلطان پور ہمڑ سے واپس القریش فیض ون جا رہی تھی خشک نہر میں گری ہے نہر کی گہرائی چھ فٹ اور چوڑائی 10 فٹ ہے۔
ریسکیو اہلکاروں نے تین زخمی لوگوں کو موقع پر فرسٹ ایڈ دی اور چار زخمی افراد کو فوری طبی امداد دے کر نشتر ہسپتال فیز ٹو میں منتقل کردیا ۔
موسم کے حوالے سے خبر آگئی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2