مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
انقرہ(اوصاف نیوز)ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے باوجود شام میں ایک چھوٹی سی جنگ، ایک تصادم ہونے والا ہے، ترک اسٹریٹجک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی نے پیشگوئی کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ امریکہ، ترکیہ اوراسرائیل جنگ نہیں چاہتا لیکن ایک یا دو دن کو ایک تصادم ہو گا کوئی بڑی طویل جنگ نہیں ہو گی۔
کیونکہ نیتن یاہو اس وقت (سیاسی طور پر) غیر مستحکم ہے- اس کے باوجود ٹرمپ نے اس کہا کہ مسئلہ میں آپ معقول ہوئے تو میں حل کروں گا- مطلب نیتن یاہو کا کان کھینچ لیا کہ ترکیے کے ساتھ جنگ میں مت پڑیں-
اسرائیل نے (عرب اسرائیل جنگ کے بعد) اب تک اس طرح کے تنازع میں کسی سنجیدہ ریاست کا مقابلہ نہیں کیا- نہتے بچوں اور خواتین پر وحشیانہ بمباری کرتا ہے-ابھی اسرائیل مذاکرات عمل سے اٹھتے ہوئے کہہ بھی دیتا ہے کہ چلو ہم حملہ نہیں کریں گے- ترکیے شام کو بغیر سیکیورٹی کے نہیں چھوڑ سکتا- ہم فضائی اڈا قائم کریں گے- ترکیے کا کہنا ہے کہ جب ہم چاہیں گے قائم کر لیں گے-
اگر نیتن یاہو حملہ نہیں کرے گا تو اس کی حکومت گر جائے گی- انہوں نے خود ایردوان کو لے کر یہودیوں میں خود ترکیے کے خلاف زہر گھولا ہے جو ان کے گلے پڑ جائے گا- اس لیے عین ممکن ہے کہ نیتن یاہو امریکہ کی تائید کے بغیر شام میں ترکیے کے ساتھ چند دن کا تصادم کرے- ایک خطرناک تصادم- تاکہ اسے سیاسی طور پر کیش کیا جا سکے- میں سمجھتا ہوں کہ ہماری ترک فوج، ہماری سیکیورٹی فورسز اور قیادت اس منظرنامے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے-
چین : تاریخ کی بدترین آندھی، 800 سے زائد پروازیں منسوخ، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
جس کے ہاتھ میں موبائل ہے، اس میں ہاتھ میں اسرائیل کا ٹکڑا موجود ہے: نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مغربی مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ دنیا میں جتنے بھی لوگ موبائل فون رکھتے ہیں، بنیادی طور پر ان کے ہاتھ میں “اسرائیل کا ایک ٹکڑا” ہے۔
انہوں نے اس بیان کے دوران اسرائیل کی ادویات، ہتھیار اور بیٹری/فون بنانے کی صلاحیتوں کو سراہا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ بعض ممالک نے ہتھیاروں کے اجزاء کی ترسیل روک دی ہے جس پر تنقید ہو رہی ہے، مگر انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اس چیلنج پر قابو پانے کے قابل ہے کیونکہ “ہم ہتھیار بنانے میں اچھے ہیں”۔ اُنھوں نے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا ان کے پاس موبائل فونز ہیں اور بتاتے ہوئے کہا کہ فونز، زرعی پیداوار اور دیگر اشیاء میں بھی اسرائیل کا حصہ ہوتا ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ امریکا کے ساتھ شیئر کی جانے والی انٹیلی جنس میں بڑا حصہ اسرائیل فراہم کرتا ہے اور دونوں ممالک دفاعی نظاموں میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ اُن کے مطابق یہ روابط عالمی سطح پر کئی معاملات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں فوجی کارروائیوں اور ہتھیاروں کی ترسیل پر بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید جاری ہے، اور بعض ملکوں نے اسرائیل کے خلاف سفارتی اور تجارتی دباؤ بڑھایا ہے۔