بالوں سے بنی نیک ٹائی فیشن کی دنیا میں تہلکہ مچا رہی ہے.

فیشن کی دنیا میں کبھی کبھار ایسے رجحانات جنم لیتے ہیں جو نہ صرف چونکا دینے والے ہوتے ہیں بلکہ دیکھنے والوں کو سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ”بالوں جیسی بنی نیک ٹائی“ نے بالکل ایسا ہی کیا ہے۔

اطالوی فیشن ہاؤس سکیاپاریلی (Schiaparelli) نے پیرس فیشن ویک (Autumn-Winter 2024) میں ایک ایسی نیک ٹائی متعارف کرائی ہے جو کسی لمبی چوٹی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ جی ہاں! یہ نیک ٹائی دراصل نائلون کے ریشوں سے تیار کی گئی ہے جو ایک چمکدار اور دلکش چوٹی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔

یہ انوکھا فیشن پیس، جسے ”بصری دھوکہ“ (trompe l’oeil) کہا جا رہا ہے کلاسیکی مردانہ نیک ٹائی کو ایک جدید، تخلیقی اور آرٹسٹک انداز میں پیش کرتا ہے۔

مشہور شخصیات بھی پیچھے نہیں رہیں

فلم ساز کرن جوہر، جو ہمیشہ منفرد انداز میں نظر آتے ہیں، نے اس نیک ٹائی کو ایک بیج سوٹ اور سفید قمیض کے ساتھ پہنا۔ ان کے لباس کو سکیاپاریلی Schiaparelli کا آنکھ جیسا بروچ مزید نمایاں کر رہا تھا۔

اداکارہ سے ہدایت کارہ بننے والی میگی جلنہال نے لاس ویگاس میں ہونے والے سینیما کون 2025 کے ریڈ کارپٹ پر اسے ایک سیاہ پینٹ سوٹ کے ساتھ پہنا اور سب کو حیران کر دیا۔

’لیگلی بلونڈ‘ کی اداکارہ سیلما بلیئر نے یہ نیک ٹائی سکیاپاریلی Schiaparelli کے اپنے فیشن شو میں پہنی۔ انہوں نے اس کو ایک اوور سائزڈ براؤن سوٹ، بھاری چمڑے کی بیلٹ اور سفید شرٹ کے ساتھ اس انداز میں پہنا کہ سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔

جبکہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ ٹلڈا سوئٹن نے بھی اس انوکھے اسٹائل کو اپنایا۔ انہوں نے اسے ایک انتہائی نفیس اور ٹیلرڈ سوٹ کے ساتھ ڈی جی اے ایوارڈز میں پہنا۔

اگر آپ اس 2,300 امریکی ڈالر (تقریباً 2 لاکھ روپے) کی قیمت والی نیک ٹائی خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، تو مایوس نہ ہوں۔

سوشل میڈیا انفلوئنسر آوا سلمیچی سمیت کئی فیشن شوقین افراد نے اپنے لمبے بالوں کو چوٹی کی شکل دے کر خود ہی اس انداز کو تخلیق کیا اور آفس سمیت مختلف تقریبات میں زیب تن کیا۔

یہ نئی نیک ٹائی صرف ایک فیشن اسٹیٹمنٹ نہیں بلکہ پہننے کے قابل فن پارہ ہے جو صنفی سرحدوں کو مٹا کر فیشن کی دنیا کو نئی جہت دے رہا ہے۔

تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ فیشن میں اتنی ہمت رکھتے ہیں کہ 2 لاکھ روپے کی ”بالوں جیسی“ نیک ٹائی پہن سکیں؟

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نیک ٹائی کے ساتھ

پڑھیں:

جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟

جنوبی کوریا میں تیزی سے بڑھتی عمر رسیدہ آبادی اور کم شرحِ پیدائش کے باعث تدفین اور موت سے متعلق پیشوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کی آبادی کا تقریباً نصف حصہ 50 سال یا اس سے زائد عمر کا ہے، جبکہ شرحِ پیدائش دنیا میں سب سے کم سطح پر پہنچ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نو عمر لڑکے کی خودکشی: اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی پر والدین کا کنٹرول متعارف

اسی کے نتیجے میں تدفین سے متعلق پیشوں میں نوجوانوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ بوسان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں درجنوں طلبا کو تدفین کی تربیت دی جا رہی ہے۔

ملک میں اکیلے رہنے والے افراد کی شرح اب 42 فیصد ہو چکی ہے، جس نے تنہائی میں موتکے واقعات میں اضافہ کر دیا ہے۔

جنوبی کوریا ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ خودکشی کی شرح رکھنے والا ملک بھی ہے، جس کے باعث حکومت کو عمر رسیدہ اور اکیلے رہنے والے شہریوں کے لیے سماجی و فلاحی اقدامات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اموات تدفین جنوبی کوریا خودکشی

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • شفیق غوری…مزدورحقوق کے علمبردار
  • بُک شیلف
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • کراچی میں مجبور خواتین سے پیسوں کے لالچ پر فحاشی کروانے والا گروہ پکڑا گیا، سرغنہ خاتون بھی گرفتار
  • چُھٹکی
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • ایک ساتھ دو چھٹیاں مل گئیں