WE News:
2025-04-25@03:04:17 GMT

چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے

چین کی مصنوعی ذہانت میں تیز رفتار ترقی نہ صرف اس کے اندرونی منظرنامے کو بدل رہی ہے، بلکہ عالمی اختراعی نمونوں کو بھی نئے سرے سے متعین کر رہی ہے۔

کھلے تعاون اور اخلاقی حکمرانی کو ترجیح دیتے ہوئے، چین مصنوعی ذہانت کو ایک مشترکہ عالمی وسائل کے طور پر پیش کر رہا ہے اور اس کو صرف ٹیک اشرافیہ کیلئے آلہ کار نہیں بننے دے رہا، یعنی یہ ٹیکنالوجی صرف خواص نہیں بلکہ عوام کیلئے ہے۔

چین کا یہی نقطہ نظر جغرافیائی سیاسی مقابلے کی روایات کو چیلنج کرتا ہے، اور اپنی ٹیکنالوجی کے ذریعے  دنیا کیلئے ایک ایسا خاکہ پیش کر رہا ہے کہ جس میں  ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کانظام عدم مساوات کو دور کر سکتا ہے۔

عوامی رسائی: واقعی  مصنوعی ذہانت تک  پیدا ہونے والی  رکاوٹوں کو توڑتی ہے

چین کا  مصنوعی ذہانت کے فریم ورک پر زور ترقی پذیر ممالک کے لیے رکاوٹوں کو ختم کر رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت میں Alibaba اور  DeepSeek جیسی کمپنیاں اپنے جدید ترین مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو مفت ڈاؤن لوڈ کے لیے پیش کر رہی ہیں، جو ڈویلپرز کو API فیس ادا کیے بغیر مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز بنانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

پاکستانی قارئین کیلئے اگر صرف  اُردو کے ترجمے کی بات کی جائے تو Deep Seek  چیٹ جی پی ٹی کی نسبت بہتر مترجم ہے اور ساتھ یہ کہ شاعری کو بھی سمجھتی ہے اور استعمال میں بھی بالکل آسان ہے۔

اس کے علاوہ چین کی مصنوعی ذہانت پر مبنی حل ترقی پذیر آبادیوں کو ٹیکنالوجی کی رکاوٹوں کو توڑنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

اس کی ایک مثال Huawei کی TrackAI مہم ہے، جو بچوں میں بینائی کی خرابیوں کی تشخیص کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی آنکھوں کی ٹریکنگ الگورتھم کا استعمال کرتا ہے۔

اخلاقی حکمرانی: عالمی مصنوعی ذہانت کے ضوابط کے لیے ایک درمیانی راستہ

جیسے جیسے مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات پر بحث شدت اختیار کر رہی ہے، تو  اس حوالے سے چین نے 2023 کے جنریٹو مصنوعی ذہانت کی حوالے سے عارضی ضوابط  کا ایک “ڈیٹا ڈی سنسٹائزیشن گریڈنگ سسٹم” متعارف کرایا، جو رازداری کے تحفظ اور اختراعی ترغیبات کے درمیان توازن قائم کرتا ہے۔ یہ ضوابط مختلف نقطہ ہائے نظر کے درمیان ایک ممکنہ پل فراہم کرتے ہیں۔

EU کے GDPR – جو سخت ڈیٹا پابندیاں عائد کرتا ہے – یا Silicon Valley کی خود ضابطہ کاری کی ترجیح کے برعکس، چین کا فریم ورک ڈیٹا کی حساسیت کے حوالے سے مختلف سطحوں پر درجہ بندی کرتا ہے۔ جس سے ترقی کو روکے بغیر حسب ضرورت تحفظات کی اجازت ملتی ہے۔

یہ عملی ماڈل جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطی جیسے خطوں میں توجہ حاصل کر چکا ہے، جہاں پالیسی ساز مصنوعی ذہانت کی صنعتوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ غلط استعمال کے بارے میں عوامی خدشات کو دور کرنا چاہتے ہیں۔

قابل توسیع حکمرانی کے فریم ورک کو آزماتے ہوئے، چین عالمی معیارات کو متاثر کر رہا ہے، یہ ثابت کرتے ہوئے کہ اخلاقی مصنوعی ذہانت تیز رفتار  کے ساتھ بقاء پا سکتی ہے۔

“لانگ ٹیل” کو بااختیار بنانا: چھوٹے کاروباروں اور ترقی پذیر منڈیوں کے لیے مصنوعی ذہانت

چینی مصنوعی ذہانت کے ٹولز چھوٹے پیمانے کی معیشتوں کو نئی زندگی دے رہے ہیں، جنہیں روایتی ٹیکنالوجی اکثر نظر انداز کر دیتی ہے۔

 Alibaba کے AliExpress جیسے کراس بارڈر ای کامرس پلیٹ فارمز اب مصنوعی ذہانت سے چلنے والے مارکیٹنگ ٹولز کو شامل کرتے ہیں، جو لاطینی امریکہ اور جنوبی ایشیا کے چھوٹے کاروباریوں کو قیمتوں کا تعین، ترجمہ اور گاہک کے ساتھ تعامل کو بہتر بنانے کے قابل بناتے ہیں۔

ویڈیو گیم تخلیق کار اب Tencent کے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے متن یا تصاویر سے براہ راست 3D اشیا تیار کر سکتے ہیں، جو آزاد ڈویلپرز کو ان کے خواب کی دنیا کو حقیقت بنانے اور تجارتی کامیابی حاصل کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

چین کا موبائل میں مصنوعی ذہانت  کا بڑھتا استعمال اور فروخت میں اضافہ

چینی میڈیا پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں عالمی سطح پر موبائل فون کی فروخت میں شیاؤمی صرف ایپل اور سام سنگ سے پیچھے تھا۔

جہاں ایپل کا مارکیٹ کا تقریبا 19 فیصد حصہ تھا اور سام سنگ 18 فیصد کے قریب تھا، وہیں شیاؤمی 14 فیصد تک بڑھ گیا۔ ہواوے اور ویوو نے بھی پچھلے سال چین میں اپیل کے مقابلے میں زیادہ فون فروخت کیے۔ اس کی ایک وجہ ان فونز میں مصنوعی ذہانت کو شامل کرنا ہے، چینی کمپنیاں اس طرف بہت زیادہ توجہ دے رہی ہیں۔

چین تعلیم کے شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے سے بھرپور کام کر رہا ہے

چین  مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سوچ کر بڑھ کر کا م کر رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی تعلیم کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ، چینی یونیورسٹیاں صنعتوں اور کمپنیوں کے ساتھ تعاون پر بھی بہت زور دیتی ہیں۔

مثال کے طور پر، مشرقی چین کے صوبہ جیانگسو کی نانجنگ یونیورسٹی نے بائیڈو اور ہواوے جیسی معروف ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے تاکہ AI پر مبنی تدریس اور تشخیص کو سپورٹ کرنے والے ذیلی ٹولز تیار کیے جا سکیں۔

اسی طرح، چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچوان میں واقع چینگڈو کی ساؤتھ ویسٹ جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی نے ایمیزون، جے ڈی ڈاٹ کام اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ شراکت کر کے AI کورسز ڈیزائن کیے ہیں تاکہ طلباء کے عملی ہنر کو بڑھایا جا سکے۔

یونیورسٹی نے انڈرگریجویٹ سے ڈاکٹریٹ سطح تک مصنوعی ذہانت کے لیے اعلیٰ ترین صلاحیتوں کی تربیت کا نظام بھی قائم کیا ہے۔

جنوری میں چین کے تعلیمی شعبے کے طویل المدت وژن کو ایک ماسٹر پلان کے اجرا کے ذریعے مزید تقویت ملی، جس میں 2035 تک چین کو تعلیم کے میدان میں ایک اعلیٰ قوم بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

چین کے وزیر تعلیم ہوائی جن پینگ نے کہا، “ڈیپ سیک اور روبوٹکس چین کی ٹیکنالوجی کے میدان میں جدت اور صلاحیتوں کی تربیت میں کامیابیوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جبکہ یہ ہماری تعلیمی ترقی اور صلاحیتوں کی تربیت پر نئی ذمہ داریاں بھی عائد کرتی ہیں۔”

آن لائن بھرتی کے پلیٹ فارم ژاؤپن کے ایک سروے کے مطابق، فروری میں ڈرون انجینئرز، الگورتھم انجینئرز اور مشین لرننگ کی نوکریوں میں تقریباً 40 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔

صنعتی رپورٹس کے مطابق، 2030 تک چین میں مصنوعی ذہانت کے ماہرین کی 4 ملین کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سو کہا جا سکتا ہے کہ اس کی ضرورت واضح ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا  افرادی صلاحیتوں کی تربیت اور صنعتی ضروریات کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کی تحقیق کو کمپنیوں کی ٹیکنالوجی کے ذریعے بڑھانے کا اہم ذریعہ  فراہم کرے گا۔

چینی وزیر تعلیم ہوائی نے کہا کہ “کسی بھی ملک کی اعلیٰ تعلیم قومی حکمت عملی کا ایک قیمتی سرمایہ ہے،”  مصنوعی ذہانت اور بائیو ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں کو قومی حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

چین مصنوعی ذہانت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چین مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت کی مصنوعی ذہانت کے کے درمیان کر رہا ہے فراہم کر حوالے سے کرتے ہیں کرتا ہے کے ساتھ کر رہی چین کا چین کی چین کے کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

عوامی مقامات پرتھوکنے والے کو 10 ہزار جرمانہ ہوگا

 پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک نیا اور جامع قانون متعارف کرا دیا ہے جس کے تحت "پنجاب والڈ سٹیز اینڈ ہیریٹیج ایریاز اتھارٹی" کا دائرہ لاہور سے بڑھا کر پورے صوبے تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، اور اسے حتمی منظوری کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے، جو آئندہ دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔سخت سزائیں اور بھاری جرمانے بل کے مطابق نئی اتھارٹی کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کسی بھی عمارت کو نوٹیفکیشن کے ذریعے "خطرناک" قرار دے سکتی ہے۔ غیرقانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب ➤ پانچ سال تک قید ➤ 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ عوامی رویے کے حوالے سے بھی اقدامات بل میں عوامی نظم و ضبط، صفائی ستھرائی اور تاریخی مقامات کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے بھی متعدد تجاویز شامل کی گئی ہیں: ➤ عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا پھینکنے پر ➤ 10 ہزار روپے تک جرمانہ ➤ تاریخی عمارات پر توڑ پھوڑ کی صورت میں بھی یہی سزائیں لاگو ہوں گی۔ اتھارٹی کی سربراہی کون کرے گا؟ نئی اتھارٹی کی چیئرپرسن وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گی، جبکہ چیف سیکریٹری وائس چیئرمین کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔ یہ اقدام نہ صرف تاریخی مقامات کی حفاظت میں مدد دے گا بلکہ پنجاب کی سیاحت اور ثقافت کو فروغ دینے میں بھی ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان اور روس کا دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کا عزم
  • عوامی مقامات پرتھوکنے والے کو 10 ہزار جرمانہ ہوگا
  • وزیراعظم شہباز شریف سے گلیکسی اسپیس وفد کی ملاقات، اسپیس ٹیکنالوجی میں تعاون پر اتفاق
  • چین کے ساتھ اسپیس ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا
  • چوہدری شفقت محمود کی تعیناتی نے فتح جنگ کو بدل کر رکھ دیا، عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ