نو مئی ضمانتوں کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء اور لیڈرشپ کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
مسریم کورٹ میں نو مئی ضمانتوں کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء اور لیڈرشپ کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج 9 مئی کے مزید کیسز سماعت کے لیے مقرر تھے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بھی سینئر وکیل آج سپریم کورٹ کے سامنے پیش نہیں ہوا، سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل فرید چوہدری کمرہ عدالت میں موجود تھے جنہوں نے روسٹرم پر بات بھی کی، اس کے علاوہ ایڈوکیٹ انتظار حسین پنجوتھہ بھی موجود تھے جن سے پتا کرنے پر معلوم ہوا کہ سردار لطیف کھوسہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے آنا تھا لیکن پتا نہیں وہ کیوں نہیں آئے۔
بتایا گیا ہے کہ 9 مئی کے آج کے کیسز میں بھی سپریم کورٹ نے 4 ماہ میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کو ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے، دوران سماعت پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’کچھ ایسے کیسز بھی ہیں جو ابھی فکس نہیں ہوئے‘ اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 9 مئی سے متعلقہ تمام کیسز بدھ کے روز مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ آج کی سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ’عمر سرفراز چیمہ سے اسلحہ برآمد کرنا ہے‘، جس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ’عمر سرفراز چیمہ ابھی کہاں ہیں؟‘ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے جواب دیا کہ ’عمر سرفراز چیمہ کوٹ لکھ پت جیل میں ہیں‘، اس پر چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے پوچھا کہ ’ملزم جیل میں ہیں تو تفتیش کر لیں کیا مسئلہ ہے؟‘، ذوالفقار نقوی نے نقطہ اٹھایا کہ ’برآمدگی کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جو ہائیکورٹ نے نہیں دیا‘۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے نو مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کی اپیلیں 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ نمٹا دیں، نو مئی مقدمات میں عمر سرفراز چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سماعت کے بعد پنجاب حکومت کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیاگیا، سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس لوٹ لکھ پت جیل انتظامیہ کے توسط سے جاری کیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ’تمام ملزمان کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کریں گے‘۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عمر سرفراز چیمہ سپریم کورٹ چیف جسٹس کورٹ نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔