حکومت نے گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ کردیا گیا جب کہ پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں پر بھی منتقلی فیس عائد کر دی گئی جس کا فوری طور پر اطلاق بھی ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق ہزار سی سی تک کی گاڑی کی منتقلی فیس 1200 سے بڑھا کر 2 ہزار 750 روپے کردی گئی، اس کے علاوہ ایک ہزار سے 1800 سی سی گاڑیوں کی فیس 2 ہزار سے بڑھا کر ساڑھے 5 ہزار جب کہ 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی فیس 3 ہزار روپے سے بڑھا کر 11 ہزار روپے کر دی گئی۔
حکومت کی جانب سے پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں پر بھی منتقلی فیس عائد کی گئی ہے، 50 کلو واٹ تک کی الیکٹرک گاڑی پر 2500، 50 سے 100 کلو واٹ تک 5500 جب کہ 100 کلو واٹ سے زائد کی الیکٹرک گاڑی کی منتقلی فیس 10 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔
200 سو سی سی تک کی موٹر بائیک کی فیس ڈیڑھ سو سے بڑھا کر 550، 200 سے 400 سی سی تک ایک ہزار جب کہ 400 سی سی سے زائد کی موٹر سائیکل کی فیس 1500 روپے ہو گئی، اعلامیے کے مطابق یہ فیس وزارت خزانہ کے مقررہ اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منتقلی فیس سے بڑھا کر گاڑیوں کی کی فیس
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔