سٹی 42 : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ترجیحی شعبہ جات میں قرض کی فراہمی کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ۔ 

 اجلاس کا مقصد مالیاتی شعبے کی ترجیحی شعبوں کے لیے قرضہ جات کی فراہمی کو حکومت کے برآمدات پر مبنی اقتصادی احیاء اور مستقبل کی ترقی کے ایجنڈے سے ہم آہنگ کرنا تھا۔ اجلاس میں وزیرِ خزانہ نے پائیدار اقتصادی مستقبل کے لیے برآمدات پر مبنی اور سرمایہ کاری سے چلنے والی ترقی کو فروغ دینے پر  زور دیا۔ 

گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر

اجلاس  میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور معروف بینکوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

وزیرِ خزانہ نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا، کہا کہ حکومت ان غیر ملکی سرمایہ کاریوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے جو اہم شعبوں میں برآمدی استعداد پیدا کرنے میں معاون ہوں ۔ اجلاس کے دوران وزیرِ خزانہ نے حالیہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان منرلز سمٹ جیسے اقدامات بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت پیغام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی سمت پر اعتماد کو فروغ دیتے ہیں۔ 

لاہور272 ٹریفک حادثات، ایک شخص جاں بحق، 356 افراد زخمی 

محمد اورنگزیب نے کہا کہ میئر اسک لائن پاکستان کی بندرگاہی اور بحری انفراسٹرکچر میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے، یہ اقدام تجارتی راہداریوں کی علاقائی اہمیت اور مارکیٹ کے حقیقی رجحانات کو اجاگر کرتا ہے۔ 

وزیرِ خزانہ نے لاجسٹکس، تجارتی سہولت کاری، اور صنعتی ترقی میں بینکنگ سیکٹر کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بجٹ سازی کا عمل قبل از وقت شروع کیا گیا ہے۔ 

میڈیکل کالجزمیں پاسنگ مارکس اورحاضری کی شرح پھرتبدیل

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ مختلف چیمبرز آف کامرس کا دورہ کیا تاکہ شراکت داروں سے براہ راست تجاویز حاصل کی جائیں، اگرچہ حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے، لیکن اسے ایک منزل نہیں بلکہ ایک بنیاد کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی اور برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ 

قبل ازیں پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین، ظفر مسعود نے وزیرِ خزانہ سے ملاقات کی ۔ 

پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت

وزیر خزانہ کو الیکٹرانک ویئر ہاؤس رسید ایس ایم ای فنانس، ماحول و کارکردگی اشاریہ ، مالیاتی ڈیٹا کے تبادلے ، ہاؤسنگ فنانس، اور توانائی و پانی کے مؤثر استعمال سے متعلق اسکیمز جیسے نئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

 وزیرِ خزانہ نے بینکوں، پالیسی سازوں اور سرمایہ کاروں کے مابین مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ۔ وزیر خزانہ نے چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے کیش فلو پر مبنی باضابطہ قرض کی فراہمی کے لیے فِن ٹیک کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کو فروغ دینے سرمایہ کاری نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین

کراچی:

ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔

بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔

شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔

فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن، پالیسی تسلسل یقینی بنائیں گے: وزیر خزانہ
  • جاپان اور برازیل پائیدار ایندھن کو فروغ دینے پر متفق
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان