سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطاء کی وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں بلوچستان اور سندھ کی ہائیکورٹ بار کے صدور بھی موجود تھے۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ، املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت کی گئی، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا، متحرک اور خود مختار عدالتی نظام کے لیے عدالتی کارکردگی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے، مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو اہم کوششوں سے آگاہ کیا گیا ہے، ایک کوشش ایک عدالتی پہلو اور دوسری قانون سازی سے متعلق ہے۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی جا رہی ہیں، آئی ایم ایف مشن کو آگاہ کیا 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے۔
مشن کو بتایا گیا ترمیم کے تحت ایک آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، آئینی بینچ زیادہ پیچیدہ، اعلیٰ سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائے گا، ججز کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام بھی پہلے سے موجود ہے۔ آئی ایم ایف مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ مشن کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
ملاقات میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ تمام مسائل کا حل اقتصادی و سیاسی استحکام اور اچھی حکمرانی میں مضمر ہے، صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا نے قانون کی حکمرانی کو اس کا سنگِ بنیاد قرار دیا، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے سوالنامہ ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا،
مشن کے سوالوں سے متعلق تفصیلی جوابات، تجاویز، اور سفارشات فراہم کی جائیں گی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار کورٹ بار کے آئی ایم ایف آگاہ کیا کیا گیا کے لیے مشن کو
پڑھیں:
جج کے چیمبر سے آلہ جاسوسی کی برآمدگی کی خبرورں پر سپریم کورٹ کا مؤقف
سپریم کورٹ نے جج کی جاسوسی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر پر اپنا مؤقف جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل: آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے، سلمان اکرم راجہ کا موقف
اپنے اعلامیے میں سپریم کورٹ نے جج کے چیمبر سے جاسوسی آلے کی برآمدگی کی خبر کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی خبروں کا مقصد عوم کو گمراہ کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے اعلامیے میں کہا کہ سپریم کورٹ جج کے چیمبر سے کسی بھی جاسوسی آلے کی برآمدگی کی خبر غلط ہے۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کو موصول مشکوک خطوط میں آرسینک کی موجودگی کا انکشاف
اعلامیے میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے اور اس کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ اسپریم کورٹ جج کے چیمبر میں کسی بھی قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور اس جھوٹی خبر کو سختی سے مسترد کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جج اور جاسوسی کے آلات جج کی جاسوسی سپریم کورٹ سپریم کورٹ کی وضاحت