پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کیجانب سے 26 نومبر احتجاج میں دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، انسداددہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے درخواستوں پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کارکنان کیجانب سے سردار محمد مصروف ایڈووکیٹ، آمنہ علی ایڈووکیٹ، زاہد بشیر ڈار، انصر کیانی، مرتضی طوری، فتح اللہ برکی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان میں سے کوئی بھی نامزد نہیں تھا، شناخت پریڈ کے بعد نامزد کیا گیا، 5 مہینے بعد شناخت پریڈ ہوئی ہے معاملے پر پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا، شناخت پریڈ کا پروسیجر سارا انگلش میں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا پولیس آفیشل انگلش بول سکتا تھا,؟ کیا ملزمان انگلش کو سمجھ سکتے ہیں؟ ملزمان سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں ہوئی، پنڈی سے 5 6 ماہ بعد لوگ رہا ہوتے ہیں تو اسلام آباد میں ان مقدمات میں ڈال دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس حراست میں دیئے گئے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کسی ملزم کا کردار نہیں، ریکوری نہیں، ثبوت نہیں ضمانت دی جائے،عدالت متعلقہ مقدمات میں بعض ملزمان کو ضمانت دے چکی ہے۔
پی ٹی آئی وکلاء کیجانب سے ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی، سردار محمد مصروف خان نے کہاکہ پولیس کیجانب سے موقع سے ایک ملزم بھی گرفتار نہیں کیا گیا سب اپنے گھروں سے گرفتار ہوئے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت نے جو ضمانتیں دی وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے منظور ہوگئی، ان ایف آئی آرز میں ہونے والی ریکوری پہلے پنڈی سے ہوچکی تھی۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید کیانی نے کہا کہ ابھی ملزمان کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہے، اعلیٰ عدالتیں اس حوالے سے اصول طے کرچکی ہیں۔
راجہ نوید کیانی نے کہا کہ اس موقع پر ہم نے دیکھنا ہے کہ ملزمان کا کیس سے تعلق ہے، پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایسے ثبوت موجود ہیں جو ملزمان کو پرتشدد واقعات سے جوڑتے ہیں، شناخت پریڈ میں تمام ملزمان کو گواہوں نے شناخت کیا، ایف آئی آر، فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ملزمان کو پہلے نامزد نہیں کیا گیا، ابھی ضمانت ہے ٹرائل میں دیکھا جائے کہ شناخت پریڈ پشتو میں ہوئی یا فارسی میں۔
پراسیکوشن کیجانب سے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف تھانہ کوہسار اور ترنول میں مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضمانت کی درخواستوں پر شناخت پریڈ اسلام آباد کارکنان کی کیجانب سے ملزمان کو پی ٹی آئی نے کہا کہ کی ضمانت کیا گیا
پڑھیں:
بھارت کی ایٹمی تنصیبات اور مواد غیر محفوظ ہیں، ان کی سیکیورٹی لیا جائے، پاکستان کا مطالبہ
پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستانی ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کا جائزہ لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری مواد کی چوری اور فروخت پر بھارت سے پوچھ گچھ کی جائے، پاکستان کا سلامتی کونسل سے مطالبہ
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا یہ غیرذمے دارانہ بیان بھارت کے عدم تحفظ اور ناکام دفاعی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے وزیر دفاع کی باتوں سے عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی ذمے داریوں سے لاتعلقی ظاہر ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیر قانونی اسمگلنگ پر عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیے: ’بھارتی میڈیا جھوٹا ہے‘، نیویارک ٹائمز نے آئینہ دکھا دیا
بیان میں کہا گیا کہ سنہ 2024 میں بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے کی اطلاعات آئیں اور دہرا دون سے 5 افراد کے قبضے سے ایٹمی مواد برآمد ہوا اور گزشتہ 10 برسوں میں بھارت سے 100 ملین ڈالر کا تابکار مواد کالیفوینم ایکسپورٹ ہوا اور سال 1021 میں بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کا جائزہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارت میں ایٹمی مواد چوری پاکستان پاکستان دفتر خارجہ