پاکستان کا جمہوری طرزِ حکمرانی پر پختہ یقین ہے: اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف و انسانی حقوق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے یورپی یونین کے ایک اعلی سطحی وفد نے چیئرمین شربان ڈیمیٹری سٹرڈزا کی قیادت میں پیر کو ملاقات کی۔ وفد میں یورپی یونین کی پاکستان میں سفیر ڈاکٹر رینا کیونکو، اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین مائیکل مک نامارا (آئرلینڈ)، رتھ فرمنیش (جرمنی)، کرسٹینا اسٹنکولیسکو، سونگل دوگان اور لیویو ایڈریان ناٹیہ بھی شامل تھے۔ ملاقات میں پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا اعادہ کیا گیا۔ جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور جامع ترقی کے لیے مشترکہ عزم پر زور دیا گیا۔ فریقین نے جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت تعاون کی مثبت پیشرفت کا اعتراف کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے جمہوریت، آئینی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے فروغ میں تسلسل کے ساتھ پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جمہوری طرز حکمرانی پر پختہ یقین ہے، ہم سیاسی اور سکیورٹی چیلنجز کے باوجود ایک زیادہ جامع، منصفانہ اور پرامن معاشرے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے بین الاقوامی شراکت دار، بالخصوص یورپی یونین، ہماری اس مسلسل پیش رفت کو تسلیم کریں گے۔ قومی کمیشن برائے اقلیتیں ایک پارلیمانی قانون کے ذریعے قائم کیا جا رہا ہے۔ یورپی وفد نے انصاف تک رسائی، بنیادی حقوق کے تحفظ، اور ادارہ جاتی شفافیت کے شعبوں میں پاکستان کی جانب سے اصلاحات کے اقدامات کو سراہا۔ پاک-یورپی یونین جوائنٹ کمیشن کے چودھویں اجلاس کے مثبت نتائج کو بھی اہم پیش رفت قرار دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔