ملائیشیا کے سابق وزیراعظم عبداللہ احمد بداوی انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ملائیشیا(نیوز ڈیسک)ملائیشیا کے سابق وزیراعظم عبداللہ احمد بداوی 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق2003 سے 2009 تک ملائیشیا کے وزیراعظم رہنے والے عبداللہ احمد بداوی کو سانس لینے میں دشواری کے باعث گزشتہ روز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
ان کے اہلخانہ اور ملائیشیا کے وزیر صحت نے سوشل میڈیا پر ان کے انتقال کی تصدیق کی۔
عبداللہ احمد بداوی نے مہاتیر محمد کے مستعفی ہونے کے بعد 2003 میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔
وہ اپنی سادگی اور اصلاحاتی ایجنڈے کی وجہ سے “پاک لہ” کے نام سے مشہور تھے جبکہ ان کے دور میں ملائیشیا نے معاشی استحکام اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ دی تاہم 2008 کے انتخابات میں حکمراں اتحاد کی کمزور کارکردگی کے بعد انہوں نے 2009 میں عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
عبداللہ بداوی کی وفات پر ملائیشیا کے سیاسی رہنماؤں اور عوام نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے،اور انہیں ایک منکسرالمزاج لیڈر کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے جنہوں نے ملکی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
آج بروز منگل 15اپریل مختلف علاقوں کے موسم کی صورتحال جانئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عبداللہ احمد بداوی ملائیشیا کے
پڑھیں:
لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوا۔ گاڑیوں کی روشنی جل رہی تھی لیکن 74 سالہ سفید داڑھی والے قیدی کی جھلک دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔
عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پیرس کی اپیل کورٹ نے ’’25 جولائی سے مؤثر‘‘ رہائی کا حکم جاری کیا، اور شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ فرانس چھوڑ دیں گے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
عبداللہ 1999 سے رہائی کے اہل تھے، لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کی جاتی رہی کیونکہ امریکہ، جو اس کیس میں فریق ہے، مسلسل ان کی رہائی کی مخالفت کرتا رہا۔
(جاری ہے)
فرانس میں عمر قید پانے والے اکثر قیدی 30 سال سے کم مدت میں رہا ہو جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رہائی کے بعد، عبداللہ کو تاربیس ایئرپورٹ منتقل کیا جائے گا جہاں سے ایک پولیس طیارہ انہیں روسی ایئرپورٹ (پیرس) لے جائے گا۔ وہاں سے وہ بیروت روانہ ہوں گے۔
عبداللہ کے وکیل ژاں لوئی شالانسے نے جمعرات کو جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی رہائی پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، اگرچہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ایک ایسے خطے میں لوٹ رہے ہیں، جہاں لبنانی اور فلسطینی عوام انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔
‘‘اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے گزشتہ ہفتے عدالت کے فیصلے کے بعد ایک رکن پارلیمان کے ہمراہ عبداللہ سے جیل میں ملاقات بھی کی۔
جارج ابراہیم عبداللہ کون ہیں؟عبداللہ، جو اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیں۔
سن 1984 میں گرفتاری کے وقت فرانسیسی پولیس کو ان کے پیرس کے ایک اپارٹمنٹ سے سب مشین گنیں اور وائرلیس اسٹیشنز بھی ملے تھے۔
فروری میں اپیل عدالت نے یہ نوٹ کیا تھا کہ ایف اے آر ایل نے 1984 کے بعد کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی اور عبداللہ اب ’’فلسطینی جدوجہد کی ایک ماضی کی علامت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ان کی عمر اور جرم کے تناظر میں ان کی قید کی مدت غیر متناسب رہی ہے۔
عبداللہ کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ انہیں بیروت ایئرپورٹ کے ’’آنر لاؤنج‘‘ میں خوش آمدید کہیں گے اور بعد ازاں شمالی لبنان کے شہر کوبیات میں واقع اپنے آبائی گھر لے جائیں گے، جہاں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین