امریکی ارکان کانگریس سے سیاستدانوں کی ملاقاتوں پر پی ٹی آئی میں نیا تنازع شروع
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکی ارکان کانگریس سے سیاستدانوں کی ملاقاتوں پر پاکستان تحریک انصاف میں نیا تنازع شروع ہوگیا۔
پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے امریکی ارکان کانگریس سے ملاقات کیلئے انہیں نہیں بلایا، جبکہ اسپیکر چیمبر کی جانب سے بتایا گیا کہ اسپیکر جب بھی کوئی ایسا ایونٹ بلاتے ہیں تو وہ اپوزیشن سے رابطہ کرتے ہیں اور اس مرتبہ بھی ایسا ہوا۔
زرتاج گل نے کہا ہے اسپیکر آفس کی جانب سے چیف وہپ عامر ڈوگر سے رابطہ کیا گیا تھا کہ امریکی وفد کے ایونٹ میں اپوزیشن ارکان آئیں، عامر ڈوگر ذاتی مصروفیات کی وجہ سے پارٹی اراکین کو نہ بتاسکے۔
شبلی فراز نے کہا اپوزیشن کو نہ بلانا بدنیتی ہے، عاطف خان نے کہا امریکی ارکان سے تقریب میں کھڑے کھڑے بات ہوئی، 5 افراد کو مدعو کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس سے سیاستدانوں کی ملاقاتوں کے معاملے پر پی ٹی آئی میں تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب بیرسٹر گوہر سے پوچھا گیا کہ امریکی وفد سے جو ملاقاتیں ہوئی ہیں اس میں کیا پیشرفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں بلایا نہیں گیا۔ جبکہ اسپیکر چیمبر کی جانب سے بتایا گیا کہ اسپیکر جب بھی کوئی ایسا ایونٹ بلاتے ہیں تو وہ اپوزیشن سے رابطہ کرتے ہیں اور اس مرتبہ بھی ایسا ہوا۔
اپوزیشن لیڈر کے آفیشل سے میں نے پوچھا تو انہوں نے یہی کہا کہ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ ہم دوبارہ پارلیمانی پارٹی کے رہنمائوں کی طرف گئے۔
انہوں نے یہ بتایا کہ پارلیمانی پارٹی میں ہم یہ معاملہ اٹھا رہے ہیں کہ جب اسپیکر چیمبر کی جانب سے بتایا جارہا ہے تو ہمیں کیوں نہیں بتایا گیا یا پارلیمانی لیڈر کو اس سے آگاہ کیوں نہیں کیا گیا بعد میں پتہ چلا جس کا ذکر زرتاج گل نے خود کیا ہے کہ عامر ڈوگر کے ذریعے ماضی میں بھی اسپیکر رابطے کرتے رہے ہیں تو اس مرتبہ بھی انکے ذریعے رابطہ کیا گیا، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر کو شاید معلومات نہیں تھیں۔
پارٹی کے سنیئر رہنما نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ عامر ڈوگر اور بیرسٹر گوہر دونوں سے رابطہ کیا گیا تھا دونوں اسلام آباد میں موجود نہیں تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی ارکان بیرسٹر گوہر کانگریس سے کی جانب سے کہ اسپیکر عامر ڈوگر کیا گیا نے کہا
پڑھیں:
مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے نئے انوائرمنٹ ایکٹ سمیت مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا مؤقف تھا کہ انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر انتظامی ہدایات مؤثر ثابت نہیں ہوسکتیں۔
’آپ سیکریٹریز کو جتنی مرضی ہدایات دے دیں، انوائرمنٹ ایکٹ کے بغیر سموگ پر کچھ نہیں ہو سکتا۔‘
یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم اور بنیادی ایشو ہے، جسے آئینی تحفظ فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ آف پاکستان سے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نئے ایکٹ کی کمپوزیشن پر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسی کمپوزیشن پر مبنی آئینی ترمیم کا مطالبہ بھی پارلیمنٹ سے کیا گیا ہے۔
’پی ایل جی او کا ایک اچھا پہلو یہ تھا کہ اس نے مقامی حلقوں کو طاقت دی، چاہے اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔ لیکن جب تک آئینی تحفظ نہیں ملے گا، کوئی بھی قانون فائدہ نہیں دے سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قانون بنایا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی مقامی حکومتوں کی مدت ختم کردی۔
مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
’یہ بحث قانون کی نہیں، آئین کی ہے، جیسے آئین یہ طے کرتا ہے کہ وفاق کی حکومت کیسی ہوگی، اسی طرح مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں ایک تیسرا باب شامل کیا جانا چاہیے۔‘
ملک محمد احمد خاں نے اس بات کو ’آئینی جرم‘ قرار دیا کہ اب تک آئین میں مقامی حکومتوں سے متعلق تیسرا باب شامل نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق، یہ جرمِ ضعیفی ہے جو گزشتہ پچاس برس سے دہرایا جا رہا ہے۔
مزیدپڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم نے 9 کے قریب قوانین کا جائزہ لیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی قوانین بنے اور ٹوٹے، لیکن یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی حکومت کی اکثریت مقامی حکومت میں نہیں آتی تو اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ’یہ تعطل ختم کرنے کے لیے آئینی تحفظ ضروری ہے۔‘
ملک محمد احمد خاں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی حالیہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس کی مخالفت کسی جماعت نے نہیں کی۔
مزیدپڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے
’یہ قرارداد 81 ارکان پر مشتمل کاکس سے آئی جس میں اپوزیشن بھی شامل تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ جب یہ کاکس بنایا جا رہا تھا تو مخالفت کا سامنا تھا، لیکن اس وقت بھی انہوں نے واضح کیا تھا کہ کاکس کا مقصد عوامی مسائل پر مل کر کام کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی تحفظ اسپیکر انوائرمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی پی ایل جی او تحریک انصاف سموگ کاکس مسلم لیگ ن مقامی حکومت ملک محمد احمد خان