پشاور ہائیکورٹ سے عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائی کورٹ نے رہنما تحریک انصاف اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس صلاح الدین نے عمر ایوب کی مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت کی، دورانِ سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمر ایوب کے خلاف اسلام آباد میں 21 مقدمات درج ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ میرے خلاف مقدمات کی تفصیلات پہلے بھی جمع ہوئی تھیں، اس کے باوجود مزید مقدمات نکل آئے تھے، آئی جی اسلام آباد نے کورٹ کو دھوکا دیا اور مقدمات چھپائے۔پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ عمر ایوب کے خلاف جتنے بھی مقدمات ہوں، اس کی تفصیلات جمع کرائیں۔
ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کے پنجاب حکومت کے دعوے کو مسترد کردیا
علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور وزیراعظم ایک پیج پر ہیں، پیپلزپارٹی عوام کا پریشر دیکھ کر مگرمچھ کے آنسو رو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کے بہاؤ میں تبدیلی کی بھی منظوری دی گئی، یہ سندھ کے عوام کی پیٹھ پر چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مائنز اور منرلز بل کی جانچ پڑتال ہوگی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اس پر بریف کیا جائے گا، بانی کے احکامات پر عمل کریں گے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔