ایس ای سی پی نے کمپنیز ریگولیشنز مجریہ 2024 میں ترامیم تجویز کردیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
کراچی:
سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ایک مرکزی رجسٹری کے قیام کی غرض سے کمپنیز ریگولیشنز مجریہ 2024 میں بعض ترامیم تجویز کر دی ہیں۔
تجویز کردہ تبدیلیوں کے مطابق کمپنیوں کو اپنے شیئر ہولڈرز سے حاصل کردہ UBO معلومات کمیشن کو eZfile پورٹل کے ذریعے دیگر متعلقہ ریگولیٹری ریٹرنز/فارمز کے ساتھ جمع کرانا ہوں گی۔ یہ معلومات مالیاتی ادارے ضرورت پڑنے پر حاصل کر سکیں گے۔
مختلف فریقین کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کو سال 2022 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی گرے لسٹ سے کامیابی کے ساتھ نکال دیا گیا۔ اس کامیابی نے پاکستان کی عالمی ساکھ میں اضافہ کیا، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول اور بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک رسائی میں بہتری آئی۔
FATF معیارات کے مطابق UBO رجسٹری میں درست، تازہ ترین اور جامع معلومات کے مؤثر ریکارڈ کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ اصلاحات نہ صرف پاکستان کے عالمی بہترین طریقہ کار کے لیے عزم کو اجاگر کرتی ہیں بلکہ ملک کے مالیاتی نظام میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی مضبوط بناتی ہیں۔
مرکزی رجسٹری کا تصور مالی شفافیت کو فروغ دینے اور پاکستان کے اینٹی منی لانڈرنگ/کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم فریم ورک کو FATF، آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے مقرر کردہ عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔