ارمغان منی لانڈرنگ کیس، ایف آئی اے کی پیش رفت رپورٹ جمع، مزید ریمانڈ مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
---فائل فوٹوز
کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کے ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ایف آئی اے نے کیس میں پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم ارمغان کے خلاف 2019ء سے 2025ء کے دوران متعدد مقدمات درج ہیں، ملزم کال سینٹر کے ذریعے غیر ملکیوں سے فراڈ کرتا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے غیر قانونی طریقے سے حاصل رقم مرچنٹ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی تھی، ملزم سے جیل میں کی گئی تفتیش میں منی لانڈرنگ کے شواہد ملے، ملزم ارمغان ملازمین کے نام پر کھولے گئے 7 اکاؤنٹ استعمال کر رہا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کے قبضے سے 18 لیپ ٹاپس برآمد کیے گئے تھے جن کی جانچ سے بین الاقوامی مالی فراڈ کے شواہد ملے ہیں،
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم ارمغان نے ان اکاؤنٹس کے ذریعے 21 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن کی، ملزم نے جنوری 2023ء سے 23 ستمبر 2025ء تک 15 کروڑ 50 لاکھ کی قیمتی گاڑیاں خریدیں، ملزم ارمغان سے 11 کروڑ روپے مالیت کی 2 گاڑیاں برآمد کی جا چکی ہیں۔
ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ملزم ارمغان 2 آف لائن ڈیجٹیل والٹ استعمال کر رہا تھا، والٹ اکاؤنٹ میں ممکنہ طور پر بڑی مالیت کے بٹ کوائن موجود ہیں، ان والٹ اکاؤنٹس کے پاسورڈ تک رسائی ابھی نہیں ہو سکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم سے بے نامی ٹرانزیکشن اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق مزید تفتیش کرنی ہے، ملزم سے مزید ایک بلیک کیبن گاڑی بھی برآمد کرنی ہے، ملزم کا مزید 9 دن کا ریمانڈ دیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گیا ہے کہ ملزم ایف آئی اے رپورٹ میں
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔