ضلع وہاڑی کے نواحی علاقے رتہ ٹبہ کے قریب پاک آرمی کا ایک تربیتی طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوگیا۔

طیارے میں سوار دونوں پائلٹ بروقت ایجیکٹ ہو کر محفوظ رہے اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی مقامی انتظامیہ کے اہلکار فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ مقامی شہریوں کے مطابق طیارہ ایک آئل ڈپو کے قریب گرا، تاہم کوئی بڑا سانحہ رونما ہونے سے بچ گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ترکیہ میں ہیلی کاپٹر اسپتال کی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، 4 افراد جاں بحق

ذرائع کے مطابق واقعہ کی وجوہات جاننے کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹوں کی جان بچ جانا ایک بہت بڑی نعمت ہے، اور واقعہ میں کسی شہری یا املاک کو نقصان نہیں پہنچا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک فوج تربیتی طیارہ جہاز حادثہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک فوج تربیتی طیارہ جہاز

پڑھیں:

پاکستان میں کینسرکیوں تیزی سے پھیل رہا ہے، اس سےکیسے محفوظ رہا جائے؟

کینسر دنیا بھر میں موت کی ایک بڑی وجہ بنتا جا رہا ہے، اور پاکستان میں بھی یہ ایک تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے۔ اس مہلک بیماری کی شدت، شرح اموات، اور پیچیدہ علاج نے نہ صرف مریضوں بلکہ ان کے خاندانوں کو بھی ذہنی، جسمانی اور مالی بحرانوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس مضمون میں ہم پاکستان میں کینسر کی موجودہ صورت حال، اسباب، عوامی احتیاطی تدابیر، اور حکومتی پالیسیوں کا جائزہ لیں گے۔
آغا خان یونیورسٹی کی مرتبہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ پچاسی ہزار (185,000) افراد کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں، جبکہ نیشنل کینسر رجسٹری آف پاکستان کی حالیہ مرتبہ رپورٹ کے مطابق اندازاً سوا لاکھ (125,000) کے قریب لوگ اس مرض کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
عورتوں میں چھاتی کا کینسر سب سے عام ہے، جبکہ مردوں میں منہ، پھیپھڑوں، اور جگر کا کینسر زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے اکثر مریض اس وقت علاج کے لیے رجوع کرتے ہیں جب بیماری اپنے آخری مراحل میں ہوتی ہے، جس سے علاج کی کامیابی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
پاکستان میں کینسر کے بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے اہم درج ذیل ہیں:
تمباکو نوشی اور نسوار کا استعمال: سگریٹ، گٹکا، نسوار اور پان کے استعمال سے منہ، گلے، اور پھیپھڑوں کا کینسر عام ہوتا جا رہا ہے۔
غیر صحت مند خوراک: پراسیسڈ فوڈ، چکنائی سے بھرپور اشیاء اور آلودہ پانی کا استعمال بھی کینسر کے خطرات کو بڑھاتا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی: صنعتی فضلہ اور آلودہ پانی، خاص طور پر شہری علاقوں میں، ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے۔
وائرس اور انفیکشنز: ہیپاٹائٹس بی اور سی، اور HPV جیسے وائرس بھی کینسر کے اہم اسباب ہیں۔
شعور اور تعلیم کی کمی: عوام کی اکثریت کینسر کی ابتدائی علامات اور اسکریننگ کی اہمیت سے لاعلم ہے۔
کینسر سے بچاؤ اور اس کا بروقت علاج عوامی سطح پر چند بنیادی اقدامات کے ذریعے ممکن ہے:
آگاہی پیدا کرنا: لوگوں کو کینسر کی علامات، اسباب اور علاج کے بارے میں شعور دینا انتہائی ضروری ہے۔
تمباکو نوشی سے اجتناب: سگریٹ، نسوار، گٹکا، اور حقہ جیسی اشیاء کا استعمال ترک کرنا چاہیے۔
باقاعدہ طبی معائنہ: خاص طور پر خواتین کو چھاتی کے کینسر کی اسکریننگ کرانی چاہیے۔
صحت مند طرزِ زندگی اپنانا: متوازن غذا، ورزش، نیند اور ذہنی سکون کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ویکسینیشن: HPV اور ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین مہلک وائرس سے بچاؤ فراہم کرتی ہے۔
کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ موثر اور دیرپا پالیسی سازی کرے:
قومی سطح پر آگاہی مہمات: میڈیا، اسکولوں، اور کمیونٹی سینٹرز میں معلوماتی مہمات چلائی جائیں۔
کینسر رجسٹری قائم کرنا: ایک جامع ڈیٹا بیس بنایا جائے تاکہ مرض کی شدت اور اقسام کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
سرکاری اسپتالوں میں مفت یا سبسڈی شدہ علاج: غریب اور متوسط طبقے کے لیے سستا اور معیاری علاج مہیا کیا جائے۔
ہر ضلع میں اسکریننگ سینٹرز کا قیام: خاص طور پر دیہی علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات مہیا کی جائیں۔
انسدادِ تمباکو پالیسی: تمباکو مصنوعات پر سخت پابندیاں اور بھاری ٹیکس عائد کیے جائیں۔
تحقیق اور تربیت کا فروغ: مقامی سطح پر تحقیق کو فروغ دیا جائے اور ماہر طبی عملے کی تربیت کی جائے۔

کینسر ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے صرف طبی میدان میں نہیں، بلکہ معاشرتی اور حکومتی سطح پر بھی بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر عوام اور حکومت مل کر اس بیماری کے خلاف مؤثر اقدامات کریں، تو نہ صرف اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے بلکہ ہزاروں قیمتی جانوں کو بھی بچایا جا سکتا ہے۔

آگاہی، احتیاط، اور بروقت علاج ہی کینسر کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں کینسرکیوں تیزی سے پھیل رہا ہے، اس سےکیسے محفوظ رہا جائے؟
  • استنبول جانے والی پرواز میں ٹیک آف کے فوراً بعد فنی خرابی، لاہور ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ
  • کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، اموات کی تعداد 27 ہوگئی، ریسکیو آپریشن مکمل
  • راولپنڈی: دیور، بھاوج نے زہریلی گولیاں کھالیں، مرد جاں بحق، خاتون کی حالت تشویشناک  
  • بھارتی سرکاری افسران بھی بی جے پی غنڈوں کے ہاتھوں غیر محفوظ
  • بھارتی ایئرلائن کا پائلٹ پرواز سے چند لمحے قبل بے ہوش
  • کشیدگی کے باوجود بھارت سے تجارت: پاکستانی درآمدات 3سالہ بلند ترین سطح پر پہنچنے کا انکشاف
  • لیاری واقعہ: بے گھر افراد کو ہوٹلوں میں ٹھہرانے کا انتظام کیا جاچکا: یوسف بلوچ
  • لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
  • کراچی: بغدادی میں عمارت گرنے کا واقعہ، کل سے ریسکیو آپریشن جاری، 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں