پاکستان میں قانونی رکاوٹیں فائیو جی کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان میں جدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی فائیو جی کا آغاز ایک عرصے سے زیر بحث رہا ہے، مگر اب تک یہ صرف منصوبہ بندی کی سطح پر ہی محدود ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ قانونی اور تکنیکی پیچیدگیاں ہیں جنہوں نے اس منصوبے کو مسلسل تاخیر کا شکار بنایا ہوا ہے۔ حکومتی سطح پر اس بارے میں اگرچہ کوششیں جاری ہیں، تاہم بنیادی رکاوٹیں تاحال برقرار ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو فوری طور پر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، کیونکہ کچھ اہم قانونی مراحل ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیلی نار اور پی ٹی سی ایل کے مجوزہ انضمام کا معاملہ اس وقت مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے پاس زیر غور ہے، جو ایک خودمختار ادارہ ہے اور کسی بھی حکومتی دباؤ سے آزاد ہو کر فیصلے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مسابقتی کمیشن اس انضمام کو باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتا، اس وقت تک فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو شروع کرنا ممکن نہیں۔ نیلامی کے عمل کو شفاف اور موثر بنانے کے لیے ایک تھرڈ پارٹی کنسلٹنسی فرم سے بھی رپورٹ تیار کروائی گئی ہے، جو اب مکمل ہو چکی ہے۔ یہ رپورٹ اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ نیلامی کب اور کس طریقے سے کی جائے گی۔
شزا فاطمہ نے بتایا کہ وزارتِ آئی ٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر وزیر خزانہ سے اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی درخواست بھی کی جا چکی ہے۔ چونکہ اب وفاقی بجٹ کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں، اس لیے اسپیکٹرم کمیٹی کو جلد فعال کیا جا سکتا ہے، تاکہ نیلامی کے حتمی فیصلے میں مزید تاخیر نہ ہو۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ قانونی رکاوٹیں جلد ختم ہو جائیں گی اور پاکستان میں فائیو جی کی عملی شروعات ممکن ہو جائے گی۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہو گا بلکہ معیشت، صحت، تعلیم اور صنعت سمیت تمام شعبے اس سے مستفید ہوں گے۔
واضح رہے کہ فائیو جی دنیا بھر میں ڈیجیٹل انقلاب کی بنیاد بن چکی ہے اور کئی خطے اس ٹیکنالوجی کو اپنا چکے ہیں۔ پاکستان میں اس کی تاخیر نے عوامی اور کاروباری حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ملک پہلے ہی ڈیجیٹل ترقی کی دوڑ میں کافی پیچھے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت تمام رکاوٹوں کو دور نہ کیا تو پاکستان مزید ایک دہائی اس اہم ٹیکنالوجی سے محروم رہ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان میں فائیو جی
پڑھیں:
ٹیکنالوجی کمپنی وائپر نے اپنی اسمبلنگ آپریشنز کو لاہور تک توسیع دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی وائپر ٹیکنالوجی نے اپنی اسمبلنگ آپریشنز کو لاہور تک توسیع دے دی ہے، جس سے ملکی سطح پر کمپیوٹرز کی پیداوار کی صلاحیت دگنی ہو گئی ہے۔ کمپنی کی یہ توسیع پاکستان کو علاقائی ٹیکنالوجی مینوفیکچرنگ کے میدان میں نمایاں مقام دلانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔وائپر جسے آئی ڈی سی 2025 کی دوسری سہ ماہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی پی سی برانڈ قرار دیا گیا، اب لاہور کے نئے پلانٹ کے ذریعے شمالی علاقوں میں تیز تر مصنوعات کی فراہمی اور بہتر سروس کوریج فراہم کرے گی۔کمپنی کے مطابق یہ نیا پلانٹ نہ صرف ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور اے آئی پی سی کی مقامی پیداوار میں اضافہ کرے گا بلکہ سینکڑوں براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔ اس کیساتھ ساتھ اسمبلنگ، تحقیق و ترقی (R&D)، مارکیٹنگ، پیکیجنگ اور سروس سپورٹ جیسے شعبے بھی مزید فروغ پائیں گے۔وائپر کی یہ توسیع پاکستان میں درآمدی انحصار کم کرنے، قیمتی زرمبادلہ بچانے اور مقامی صنعتی پیداوار کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔اس موقع پر کمپنی کے سربراہ خوشنود آفتاب نے کہا ہے کہ لاہور پلانٹ کی شروعات پاکستان کے ڈیجیٹل خود انحصاری اور صنعتی ترقی کے وژن کی تکمیل کی جانب ایک عملی قدم ہے، جو مستقبل میں ملک کو کمپیوٹر پیداوار اور برآمدات کا علاقائی مرکز بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔