چینی صدر ملائیشیا کے سرکاری دورے پر کوالالمپور پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
چینی صدر ملائیشیا کے سرکاری دورے پر کوالالمپور پہنچ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کی دعوت پر ملائیشیا کے سرکاری دورے پر خصوصی طیارے کے ذریعے کوالالمپور پہنچے۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وزیراعظم انور ابراہیم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
شی جن پھنگ نے ہوائی اڈے پر ایک تحریری تقریر کی، جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ نصف صدی سے زیادہ عرصہ قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے، دونوں ممالک نے باہمی احترام، مساوی سلوک اور فائدہ مند تعاون کی پاسداری کی ہے اور ریاست سے ریاست کے تعلقات کی ایک مثال قائم کی ہے۔ 2023 میں فریقین چین ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر پر ایک اہم اتفاق رائے پر پہنچے اور گزشتہ سال دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ پر شاندار جشن منایا ۔ اہم ترقی پذیر ممالک اور گلوبل ساؤتھ کے ارکان کی حیثیت سے چین اور ملائیشیا کے درمیان اعلیٰ سطحی تزویراتی تعاون کو گہرا کرنا دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو پورا کرے گا اور خطے اور دنیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے سازگار رہے گا ۔
صدر شی نے کہا کہ وہ اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان روایتی دوستی کو مزید گہرا کرنے، سیاسی باہمی اعتماد کو بڑھانے، جدید کاری میں تعاون کو فروغ دینے، تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو مشترکہ طور پر فروغ دینے اور چین ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو ایک نئی سطح پر لے جانے کے لئے ایک موقع کے طور پر لینے کے لئے پر عزم ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملائیشیا کے
پڑھیں:
لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر احتجاجا عوام نے بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ البتہ برطانوی حکومت نے ٹرمپ کی آند پر اتنی ہی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے جس قدر عوام نے غم و غصہ دکھایا ہے۔کیر سٹارمر حکومت نے صدر ٹرمپ کے استقبال کے لیے زبردست فوجی پریڈ کا اہتمام کیا اور انتہائی والہانہ پن دکھایا۔ برطانوی حکومت کے اس غیر معمولی اہتمام کے باوجود ٹرمپ کے استقبال کی خاطر بہت تھوڑے لوگ ونڈ سر کیسل کے باہر جمع ہوسکے۔ جبکہ ٹرمپ کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرنے والے بہت بڑی تعداد میں تھے۔ اسی جگہ فوجی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری 'سٹاپ ٹرمپ' اور ' ٹرمپ ناٹ ویل کم' ایسے نعرے لگا رہے تھے۔(جاری ہے)
ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ' میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔' ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ' ڈمپ ٹرمپ۔ صدر ٹرمپ کی لندن آمد کے موقع پر لندن میں 1600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ۔ یہ اہلکار پر امن طور پر پارلیمنٹ کی طرف جانے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ ان کے بینرز پر تحریر تھاکہ ٹرمپ یہاں چاہیے ، نہ کہیں اور چاہیے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں پانچ ہزار شہریوں نے شرکت کی۔مظاہرین کو احتجاج کی دعوت دینے والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ' یہ موقع ہے کہ برطانیہ نفرت، تقسیم اور آمرانہ سوچ کو مسترد کرے۔ٹرمپ کی برطانیہ سمیت یورپ سے تعلق رکھنے والے ملکوں میں عوامی پذیرائی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خود یورپی حکومتیں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں اور فیصلوں پر خوش نہیں ہو پا رہے۔