9 مئی کونیب تحویل میں تھا،سیاسی انتقام کے لیے مقدمات میں نامزد کیا گیا،عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ 8 مقدمات میں ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے ، بانی پی ٹی آئی
عدالت عالیہ لاہور نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی
لاہور ہائی کورٹ میں جناح ہاؤس حملہ سمیت 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مؤقف اپنایا ہے کہ 9مئی 2023 والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے ۔لاہور ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی جناح ہاؤس حملہ سمیت نو مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ میرے دلائل آخری تاریخ پر مکمل ہو چکے ہیں۔سرکاری وکیل نے کہا کہ 9مئی کے ان تمام کیسز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں موجود ہے ، بیرسٹر سلمان صفدر نے استدلال کیا کہ سپریم کورٹ میں ضمانت کی اخراج کی درخواستیں ہیں جب کہ لاہور ہائی کورٹ میں 8 کیسز میں ضمانتوں کے لیے ، میرے علم کے مطابق کچھ ضمانت کی درخواستیں کل اور کچھ پرسوں کے لیے جا چکی ہیں۔بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ 9 مئی والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے ۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ 8 مقدمات میں ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے ۔عدالت نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی، انسداد دہشتگری عدالت لاہور نے 27نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی تھیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جارہی، ملاقات نہ کرانا عدالت کے احکامات کی توہین کے مترادف ہے، استدعا کی جاتی ہے کہ فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ کرانے کا معاملہ، وفاقی و صوبائی سیکرٹری داخلہ اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ سربراہ سنی تحریک صاحبزادہ حامد رضا نے وکیل خالد یوسف چودھری کے ذریعے توہین عدالت درخواست دائر کی، درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے 2 مرتبہ ملاقات کی اجازت دی، تیسری بار لارجر بنچ نے حکم دیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جارہی، ملاقات نہ کرانا عدالت کے احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے، صاحبزادہ حامد رضا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بائیومیٹرک بھی کروالی۔