لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے صحافی درے خان کی پاکستانی شہریت اور شناختی کارڈ منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ کو 30 روز کے اندر اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے دورانِ سماعت واضح کیا کہ اپیل کے فیصلے تک درخواست گزار کو غیر قانونی طور پر حراساں نہ کیا جائے۔جسٹس مزمل اختر شبیر نے کیس کی سماعت کی، جس میں ڈسکہ کے رہائشی صحافی درے خان کی جانب سے چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ درے خان کے والد 1978ء سے قبل پاکستان کے شہری تھے، جبکہ درے خان خود پاکستان میں پیدا ہوا، ڈسکہ پریس کلب کا ممبر ہے، باقاعدہ ٹیکس دہندہ ہے اور متعدد جائیدادوں کا مالک بھی ہے۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک سول عدالت بھی پہلے ہی درے خان کو پاکستانی شہری قرار دے چکی ہے، اس کے باوجود نادرا نے ان کا قومی شناختی کارڈ منسوخ کر دیا، جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار کی استدعا تھی کہ نادرا کو ان کا شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو اپیل کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فیصلے تک درے خان کو غیر قانونی طور پر حراساں نہ کیا جائے۔یہ کیس پاکستان میں شہری حقوق، شناختی حیثیت اور آزادی صحافت کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

طیارہ حادثے کا شکار پاک فضائیہ کے پائلٹ نے سب سے پہلے لوگوں سے کیا پوچھا؟ ویڈیو دیکھیں

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: شناختی کارڈ

پڑھیں:

زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل

زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان

ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔

محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔

مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی

بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی اے ٹی سی میں ویڈیو لنک کے بجائے پیش ہونے کیلئے درخواست دائر
  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے والے افغانی کو عمر قید
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں حملہ کرنےوالے افغانی کو عمر قید
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج