صحافی پر افغانی ہونے پر شناختی کارڈ منسوخی کے خلاف کیس، وزارتِ داخلہ کو 30 روز میں اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے صحافی درے خان کی پاکستانی شہریت اور شناختی کارڈ منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ کو 30 روز کے اندر اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے دورانِ سماعت واضح کیا کہ اپیل کے فیصلے تک درخواست گزار کو غیر قانونی طور پر حراساں نہ کیا جائے۔جسٹس مزمل اختر شبیر نے کیس کی سماعت کی، جس میں ڈسکہ کے رہائشی صحافی درے خان کی جانب سے چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ درے خان کے والد 1978ء سے قبل پاکستان کے شہری تھے، جبکہ درے خان خود پاکستان میں پیدا ہوا، ڈسکہ پریس کلب کا ممبر ہے، باقاعدہ ٹیکس دہندہ ہے اور متعدد جائیدادوں کا مالک بھی ہے۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک سول عدالت بھی پہلے ہی درے خان کو پاکستانی شہری قرار دے چکی ہے، اس کے باوجود نادرا نے ان کا قومی شناختی کارڈ منسوخ کر دیا، جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار کی استدعا تھی کہ نادرا کو ان کا شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو اپیل کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فیصلے تک درے خان کو غیر قانونی طور پر حراساں نہ کیا جائے۔یہ کیس پاکستان میں شہری حقوق، شناختی حیثیت اور آزادی صحافت کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
طیارہ حادثے کا شکار پاک فضائیہ کے پائلٹ نے سب سے پہلے لوگوں سے کیا پوچھا؟ ویڈیو دیکھیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد:اڈیالہ جیل کے سپریڈنٹ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والے سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر، انتظار پنجوتھہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جیل سپریڈنٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست میں لکھا کہ ایس او پیز کے مطابق ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ مختلف سیاسی لوگوں نے جیل حکام پر غیر ضروری پریشر ڈالا کہ ان کی بانی سے ملاقات کروائی جائے۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ سیاسی جماعت اپنی اندرونی گروپنگ کی وجہ سے ڈسپلن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، سلمان اکرم راجہ اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ عدالت نے ملاقاتوں کے تمام کیسز اسی بنچ کو سننے کی ابزرویشن دی تھی ، عدالتی حکم کے باوجود اے ٹی سی پنڈی میں بانی سے ملاقات کی درخواست دائر ہوئی، کسی اور عدالت میں درخواست دائر کرنا حکم عدولی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پہلے انڈر ٹرائل تھے مگر اب سزا یافتہ قیدی ہیں، جیل کے قواعد (پاکستان پرائزن رولز 1978) کے رول 265 کے مطابق ملاقات کے وقت سیاسی گفتگو ممنوع ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سزا یافتہ قیدی ہونے کی وجہ سے ملاقاتوں کے ایس او پیز میں ترمیم کرے اور بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر اور انتظار پنجھوتہ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔