مالدیپ نے اسرائیلی پاسپورٹ کے حامل افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
مالدیپ نے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مالدیپ کی پارلیمان سے منظوری کے بعد اس فیصلے کی توثیق صدر محمد معیزو نے بھی کردی جو فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔
مالدیپ کے صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امیگریشن قانون میں یہ ترمیم اسرائیل کی غزہ میں کی جانے والی "ظالمانہ کارروائیوں" کی مذمت کے طور پر کی گئی ہے۔
نئے قانون کے تحت اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے افراد مالدیپ میں داخل نہیں ہو سکیں گے، تاہم دہری شہریت رکھنے والے افراد کسی دوسرے ملک کے سفری دستاویزات کے ذریعے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔
یہ تجویز سب سے پہلے مئی 2024 میں اپوزیشن کے رکنِ پارلیمان میکائل احمد نسیم نے پیش کی تھی، جسے سیکیورٹی سروسز کمیٹی نے منظور کیا اور 308 دن بعد پارلیمان سے مکمل منظوری حاصل کی گئی۔
علاوہ ازیں صدر معیزو نے فلسطینی علاقوں میں انسانی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنے اور “فلسطین سے یکجہتی” کے عنوان سے فنڈ ریزنگ مہم شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ صرف 2023 میں 11 ہزار سے زائد اسرائیلی سیاحوں نے مالدیپ کا دورہ کیا تھا، تاہم غزہ میں جاری تنازع کے باعث 2024 میں یہ تعداد کم ہو گئی۔
مالدیپ کی جانب سے پابندی کے جواب میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں، خصوصاً دہری شہریت رکھنے والوں کو مالدیپ کا سفر نہ کرنے اور وہاں سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہاں قونصلر خدمات محدود ہیں۔
مالدیپ 98 فیصد سے زائد مسلمان آبادی پر مشتمل ہے اور اس نے ماضی میں بھی اسرائیلی سیاحوں پر پابندی عائد کی تھی جو 1990 کی دہائی میں ختم کر دی گئی تھی۔
البتہ 2010 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کی گئی لیکن یہ مہم بھی 2012 میں ناکام ہو گئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔