شام سے بہت جلد امریکی انخلاء شروع ہو جائے گا، عبرانی ذرائع ابلاغ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں NBC کا کہنا تھا کہ رواں برس اپریل کے مہینے میں ممکنہ طور پر امریکی فورسز کے انخلاء کا عمل شروع ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی اخبار یدیعوت آحارانوت نے اعلان کیا کہ امریکہ کے سیکورٹی حکام نے اپنے صیہونی ہم منصبوں کو اطلاع دی کہ وہ آئندہ دو مہینوں میں شام سے اپنی فوجیں نکالنا شروع کر دیں گے۔ مذکورہ صیہونی اخبار کے مطابق، تل ابیب نے واشنگٹن کو ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تاہم وہ امریکہ کو شام میں مزید رُکنے کے لئے قائل نہیں کر سکے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق، اسرائیل کے سیکورٹی ادارے اب بھی شام سے امریکی فوجی انخلاء کو روکنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قبل ازیں امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے شام سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسی ضمن میں نیوز چینل NBC نے بھی سال 2025ء کے اوائل میں امریکی وارت دفاع سے تعلق رکھنے والے دو اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ پینٹاگون، شام سے اپنی فوجوں کے انخلاء کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ NBC کے مطابق، رواں برس اپریل کے مہینے میں ممکنہ طور پر امریکی فورسز کے انخلاء کا عمل شروع ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔