Islam Times:
2025-07-25@23:47:28 GMT

اسرائیلی ریاست، نفسیاتی بیماریوں کا شاخسانہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

اسرائیلی ریاست، نفسیاتی بیماریوں کا شاخسانہ

اسلام ٹائمز: اسرائیلی معاشرے کا گہرا مطالعہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ بائبل، تلمودی اور اساطیری حوالہ جات کس قدر اسرائیلی شخصیت، بالخصوص دائیں بازو کی انتہاپسند سوچ کے رویوں سے جُڑے ہوئے ہیں، جس کا نتیجہ صرف تشدد، جبر اور دہشتگردی کی صورت میں نکلا ہے۔ یہ سب اب محض ایک نظریہ نہیں بلکہ ایک تہذیبی رویہ بن چکا ہے، جو اسرائیلی شخصیت کے بنیادی ڈھانچے میں سرایت کر گیا ہے۔ یہ کوئی وقتی یا مجبوری کے تحت اپنایا گیا طرزِ عمل نہیں بلکہ ایک داخلی رجحان ہے۔ تحریر: سیدہ نصرت نقوی

اسرائیلی ریاست کے وجود اور اس کی پالیسیوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس کا رویہ صرف سیاسی یا جغرافیائی مقاصد کے تابع نہیں بلکہ اس میں گہری نفسیاتی پیچیدگیاں کارفرما ہیں۔ صیہونی تحریک کی بنیاد خوف، عدم تحفظ، برتری کے خبط، اور تاریخی مظلومیت کے نفسیاتی ردعمل پر رکھی گئی تھی، جس نے اسے ایک جارحانہ اور خود پرست ریاست میں ڈھال دیا۔ یہودی معاشرے میں انتہا پسندی اور تشدد کے موضوع پر لکھنا صرف ایک علمی یا نفسیاتی کاوش نہیں بلکہ یہ ایک ایسا موضوع ہے جو نفسیات کی حدود سے نکل کر اُن دنیاؤں میں داخل ہو جاتا ہے جہاں نظریاتی، نفسیاتی اور اساطیری عناصر آپس میں گڈمڈ ہو جاتے ہیں۔

اسرائیلی معاشرے کا گہرا مطالعہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ بائبل، تلمودی اور اساطیری حوالہ جات کس قدر اسرائیلی شخصیت، بالخصوص دائیں بازو کی انتہاپسند سوچ کے رویوں سے جُڑے ہوئے ہیں، جس کا نتیجہ صرف تشدد، جبر اور دہشتگردی کی صورت میں نکلا ہے۔ یہ سب اب محض ایک نظریہ نہیں بلکہ ایک تہذیبی رویہ بن چکا ہے، جو اسرائیلی شخصیت کے بنیادی ڈھانچے میں سرایت کر گیا ہے۔ یہ کوئی وقتی یا مجبوری کے تحت اپنایا گیا طرزِ عمل نہیں بلکہ ایک داخلی رجحان ہے۔

جو کوئی بھی "اسرائیل" کو سمجھتا ہے، وہ اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ وہاں صرف غیر یہودیوں (یعنی "جینٹائلز") ہی کے لیے نہیں بلکہ بعض یہودیوں کے لیے بھی شدید نفرت اور تشدد کا رجحان موجود ہے۔ یہاں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہودی تربیت اور سماجی ماحول کا فرد کی شخصیت پر گہرا اثر ہے، جو اُسے دشمنی اور عداوت کے جذبات سے بھر دیتا ہے۔ یہ جذبات بعد میں عملی تشدد کی صورت اختیار کرتے ہیں، جو اکثر فکری شدت پسندی اور عملی انحراف میں ظاہر ہوتے ہیں۔

چند روز قبل اسرائیلی معاشرے میں ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا، جس نے مختلف حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ شوشانہ استروک جو کہ انتہاپسند اسرائیلی وزیر برائے آبادکاری اوریت استروک کی بیٹی ہے، ایک ایسی خاتون جو فلسطینیوں کے خلاف اپنی شدید دشمنی اور انتہا پسندی کے لیے مشہور ہے نے انکشاف کیا کہ اُسے اپنے والدین نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور اس ظلم کی ویڈیو بھی بنائی گئی۔

اوریت استروک جو کہ انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صہیونیت پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں، جس کی قیادت وزیر خزانہ بیتسلئیل سموتریچ کرتے ہیں، ان کا دوسروں کو تکلیف پہنچانے کا رجحان صرف مذہبی یا سیاسی نظریات کا نتیجہ نہیں لگتا بلکہ یہ ایک نفسیاتی بیماری کا عکاس محسوس ہوتا ہے، جو صرف فلسطینیوں کے خلاف نہیں بلکہ اُن کی اپنی بیٹی تک کے خلاف بھی ظاہر ہوا۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کیا ذہنی بیماری اور نظریاتی انتہا پسندی کے درمیان کوئی تعلق موجود ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ خاندانی، سماجی اور نفسیاتی حالات کسی فرد کو اس نہج پر لے جا سکتے ہیں کہ وہ ایسے گروہوں میں شامل ہوجائے جو انتہا پسند یا منفی نظریات کی ترویج کرتے ہیں۔ ایسے گروہ فرد کے رویے پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ اثرات بعض اوقات لاشعوری طور پر بھی ظاہر ہوتے ہیں، یعنی فرد اپنے نظریات کو عملی شکل دینے کی خواہش میں شدت اختیار کر لیتا ہے۔

اگرچہ یہ کہنا غلط اور خطرناک ہوگا کہ ہر انتہا پسند رویہ ذہنی بیماری کا نتیجہ ہے لیکن ایک غیرجانبدار اور مکمل جائزہ ہمیں یہ سوچنے پر ضرور مجبور کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ انتہا پسندی نفسیاتی سطح پر کسی بیماری یا پیچیدگی سے بھی جڑی ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ذہنی مریضوں کی اکثریت کا انتہا پسندی یا شدت پسند سیاسی تحریکوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

اسرائیلی ریاست اپنے گرد مسلسل خطرات کا حصار قائم رکھتی ہے اور یہ احساس اسے ہر اُس قوم، ملت یا فرد کے خلاف وحشیانہ ردعمل پر اکساتا ہے جو اس کے بیانیے سے اختلاف رکھتا ہو۔ فلسطینیوں کے خلاف غیرمعمولی تشدد، بچوں اور عورتوں تک پر بمباری، بستیوں کی تعمیر، اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں دراصل اس اجتماعی نفسیاتی عارضے کا مظہر ہیں جسے ریاستی تحفظ کا نام دے دیا گیا ہے۔ یہ رویہ "خوفزدہ جارح" (paranoid aggressor) کی نفسیاتی کیفیت سے مشابہ ہے، جہاں حملہ محض دفاع نہیں بلکہ تسلط اور استیصال کی نفسیاتی ضرورت بن چکا ہے۔

اسرائیل کی قیادت میں موجود کئی چہرے، جن کا مزاج مذہبی شدت پسندی، نسل پرستی اور تشدد سے لبریز ہے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ ریاست صرف ایک سیاسی اکائی نہیں بلکہ اجتماعی نفسیاتی بیماریوں جیسے احساسِ برتری، تعصب، اور pathological narcissism کا شاخسانہ ہے۔ یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ اسرائیلی ریاست ایک ایسا "ذہنی مریض" ہے جو اپنی نفسیاتی الجھنوں کو گولی، بم اور خونریزی کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور دنیا خاموش تماشائی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی ریاست اسرائیلی شخصیت نہیں بلکہ ایک انتہا پسندی نہیں بلکہ ا کا نتیجہ کرتے ہیں کے خلاف ہیں کہ اس بات اور اس

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔

جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔

ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ویسٹارکٹکا کیا ہے؟

ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ گئے نہیں بلکہ فیلڈ مارشل کے لنچ کے بعد بلائے گئے ہیں : حیدر نقوی 
  • کمالیت پسندی: خوبی، خامی یا ایک نفسیاتی مرض!
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ