Islam Times:
2025-07-25@13:47:31 GMT

تحریک جعفریہ پاکستان کا 46واں یوم تاسیس

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

تحریک جعفریہ پاکستان کا 46واں یوم تاسیس

اسلام ٹائمز: علامہ سید عارف حسین الحسینی کی جوان قیادت میں تنظیم نے نیا جوش پایا، اس کا دائرہ پورے ملک میں پھیل گیا، اس دور میں انقلاب اسلامی ایران کی برکات پاکستان میں ہر گزرتے دن کیساتھ بھرپور انداز میں پھیلنے لگیں، جہاں ایک طرف پاکستانی عوام میں انقلابی فکر بیدار ہو رہی تھی تو دوسری جانب استعماری سازشیں بھی زور پکڑ رہی تھیں، تحریک کی فعالیت کیساتھ ساتھ داخلی و خارجی مشکلات کا سامنا بھی بڑھ گیا۔ جن میں جنرل ضیاء الحق کی آمریت، تنظیمی اختلافات، فرقہ واریت، ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ اجتماعات پر حملے شامل ہیں۔ اس دور کا سب سے المناک واقعہ گلگت سانحہ 1988ء ہے، جب عید الفطر کے دن 13 دیہات جلادیے گئے، 1500 گھرانے بے گھر اور تقریباً 95 افراد شہید ہوگئے۔ شہید قائد، علامہ سید عارف حسین حسینی کی قیادت میں نہ صرف سابقہ مطالبات پر عملدرآمد کی کوششیں ہوئیں بلکہ اتحاد بین المسلمین کے جذبے کو عملی شکل دی گئی۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

بدقسمتی سے وطن عزیز پاکستان وہ مملکت ہے کہ جہاں کوئی بھی طبقہ اپنے بنیادی انسانی و آئینی کے حقوق کا دفاع گروہ، تنظیم یا کسی بھی صورت میں متحد ہوئے بغیر نہیں کرسکتا۔ بابائے قوم محمد علی جناح رح نے پاکستان کو بناتے ہوئے برملا اعلان کیا تھا کہ ہم ایک ایسا ملک چاہتے ہیں کہ جہاں ہر مذہب و مسلک کے پیروکار کو اپنے اپنے عقائد کے مطابق آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہو، تاہم بدقسمتی سے فرقہ پرستوں نے اسلام کے نام پر قائم ہونے والے وطن میں ہی فرقہ واریت کا بازار گرم کیا، اس فرقہ وارانہ تعصب کا سب سے زیادہ شکار ملت تشیع ہوئی، خاص طور پر ضیائی مارشل لاء کے دوران ملت تشیع کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا گیا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے علماء و اکابرین تشیع نے آج سے 46 سال قبل یعنی 1979ء میں حقوق تشیع کے دفاع کیلئے ملی تنظیم کی باقاعدہ بنیاد رکھی۔ قبل ازیں یہ قومی پلیٹ فارم 1964ء سے 1979ء تک شیعہ مطالبات کمیٹی کے عنوان سے فعال تھا۔

یہ دور تحریک کے ابتدائی خدوخال اور بنیادوں کے تعین کا زمانہ تھا، اس موقع پر شیعہ مطالبات کمیٹی کی قیادت معروف عالم دین علامہ سید محمد دہلوی کو سونپی گئی، جنہوں نے شیعہ عوام کی شناخت اور بنیادی حقوق کے حصول کے ابتدائی مراحل انتہائی ذمہ داری کیساتھ طے کئے۔ بعدازاں 1979ء میں تحریک کو باقاعدہ منظم طریقہ سے شیعہ مذہبی و سیاسی جماعت کی صورت میں متعارف کرایا گیا۔ یہ دور مفتی جعفر حسین کی مدبرانہ قیادت کا زمانہ تھا۔ ان کی سربراہی میں تحریک نے ایک نئے سیاسی اور فکری شعور کو جنم دیا۔ جس میں سب سے اہم کارنامہ معاہدہ اسلام آباد کے لئے کی جانے والی کوشش اور اس کے مثبت نتائج ہیں، جنہوں نے ملک بھر میں شیعہ حقوق کی ترجمانی کے حوالے سے ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے نام سے اس جماعت نے مفتی جعفر حسین کے دور قیادت میں حقوق تشیع کے حوالے سے بھرپور فعالیت کی۔ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد قیادت میں ایک مختصر خلا رہا، تاہم 10 فروری 1984ء کو علامہ سید عارف حسین حسینی کو بھکر میں ایک قومی کنونشن کے دوران قائد ملت منتخب کرلیا گیا۔

علامہ سید عارف حسین الحسینی کی جوان قیادت میں تنظیم نے نیا جوش پایا، اس کا دائرہ پورے ملک میں پھیل گیا، اس دور میں انقلاب اسلامی ایران کی برکات پاکستان میں ہر گزرتے دن کیساتھ بھرپور انداز میں پھیلنے لگیں، جہاں ایک طرف پاکستانی عوام میں انقلابی فکر بیدار ہو رہی تھی تو دوسری جانب استعماری سازشیں بھی زور پکڑ رہی تھیں، تحریک کی فعالیت کیساتھ ساتھ داخلی و خارجی مشکلات کا سامنا بھی بڑھ گیا۔ جن میں جنرل ضیاء الحق کی آمریت، تنظیمی اختلافات، فرقہ واریت، ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ اجتماعات پر حملے شامل ہیں۔ اس دور کا سب سے المناک واقعہ گلگت سانحہ 1988ء ہے، جب عید الفطر کے دن 13 دیہات جلادیے گئے، 1500 گھرانے بے گھر اور تقریباً 95 افراد شہید ہوگئے۔ شہید قائد، علامہ سید عارف حسین حسینی کی قیادت میں نہ صرف سابقہ مطالبات پر عملدرآمد کی کوششیں ہوئیں بلکہ اتحاد بین المسلمین کے جذبے کو عملی شکل دی گئی۔ ان کی جانب سے "قرآن و سنت کانفرنسز" کا انعقاد، افغان جہاد اور اسلامی انقلاب ایران کی حمایت، فلسطین و لبنان کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی قابلِ ذکر ہیں۔

1988ء میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کو پشاور میں ان کے مدرسہ میں شہید کردیا گیا، اس سانحہ نے ملت تشیع پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا، جس کے بعد تنظیم کی سینئر قیادت نے علامہ سید ساجد علی نقوی کو قائد ملت منتخب کیا۔ جنہوں نے ملک میں مذہبی منافرت کے خاتمے، بین المسالک ہم آہنگی سمیت مختلف مکاتب فکر کی مذہبی جماعتوں سے قریبی روابط قائم کئے، اور ملی یکجہتی کونسل میں شمولیت 2001ء میں متحدہ مجلس عمل کا حصہ بن کر سیاسی سطح پر کردار ادا کیا۔ ظالم ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے اپنائی گئی بیلنس پالیسی ایک کھلی ناانصافی اور ملتِ تشیع کے خلاف ریاستی جبر کی بدترین مثال تھی۔ اس پالیسی کے تحت ایک طرف ملک دشمن، انتہاء پسند اور دہشت گرد تنظیموں جیسے سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی جیسے گروہوں کو وقتی طور پر بین کیا گیا، تو دوسری طرف اسی کی آڑ میں مظلوم و محب وطن جماعت تحریک جعفریہ پاکستان پر بھی پابندی عائد کر کے ملتِ تشیع کو دیوار سے لگانے کی مذموم کوشش کی گئی۔

بعد ازاں دہشتگرد جماعت سپاہ صحابہ کے دہشتگرد اعظم طارق قتل کیس میں علامہ سید ساجد علی نقوی کو ناجائز الزام میں مہینوں جیل میں ڈالا گیا، یہ عمل نہ صرف ملتِ تشیع کی آواز دبانے کی ناپاک کوشش تھی بلکہ اس سے ملک کی داخلی سلامتی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس ناروا پابندی کے بعد 2003ء میں تنظیمی اصلاحات کرتے ہوئے تحریک جعفریہ کو اسلامی تحریک پاکستان میں تبدیل کیا، اور کچھ عرصے بعد شیعہ علماء کونسل کے نام سے ایک تنظیم قاٸم کی گٸی جس کا مقصد مذہبی و تعلیمی میدان میں کام کو وسعت دینا تھا۔ اسی تنظیم کے سیاسی ونگ کے طور پر اسلامی تحریک پاکستان نے اپنی سیاسی جدوجہد شروع کی۔ تحریک جعفریہ کا یہ سفر صرف ایک تنظیم کی تاریخ نہیں بلکہ ملتِ تشیع کی اجتماعی شعور، سیاسی بصیرت، اور قومی کردار کی روشن تصویر ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ سید عارف حسین تحریک جعفریہ قیادت میں رہی تھی

پڑھیں:

فاطمہ ثنا کی قیادت برقرار، آئرلینڈ سیریز کے لیے قومی ویمنز اسکواڈ کا اعلان

پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئرلینڈ کے خلاف 3 میچوں پر مشتمل ٹی20 سیریز کے لیے خواتین کرکٹ ٹیم کا 15 رکنی اسکواڈ اعلان کر دیا ہے۔ فاطمہ ثنا بدستور کپتان برقرار رہیں گی، جبکہ 22 سالہ دائیں ہاتھ کی بیٹرایمن فاطمہ کو پہلی بار قومی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

ایمن فاطمہ نے رواں سال مئی میں کراچی میں ہونے والے نیشنل ویمنز ٹی20 ٹورنامنٹ میں 155.14 کے اسٹرائیک ریٹ سے 8 میچز میں 287 رنز اسکور کیے تھے۔ وہ 2023 کے انڈر 19 ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی بھی کرچکی ہیں۔

کراچی میں خواتین کھلاڑیوں کے سکلز اینڈ فٹنس کیمپ کا 14واں روز

حنیف محمد ہائی پرفارمنس سنٹر میں ویمنز کھلاڑیوں کی دورہ آئرلینڈ کے بھرپور تیاریاں جاری

ویمنز کرکٹرز نے ہیڈ کوچ محمد وسیم کی نگرانی میں سکلز ڈویلپمنٹ کے لئے 4 گھنٹے تک عملی مشقیں کیں

کھلاڑیوں نے بیٹنگ۔ باولنگ اور… pic.twitter.com/U5YBAj1OrT

— PCB Media (@TheRealPCBMedia) July 21, 2025

یہ اسکواڈ ویمنز اسکلز کیمپ میں شرکت کرنے والی 24 کھلاڑیوں میں سے منتخب کیا گیا ہے۔ کیمپ 27 جولائی کو کراچی میں مکمل ہوگا، جس کے بعد منتخب اسکواڈ سیریز سے قبل ایک تربیتی کیمپ میں شرکت کرے گا اور پھر آئرلینڈ روانہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور جنوبی افریقہ ٹی20 سیریز برابر، ندا ڈار کے 2 ہزار رنز مکمل

پاکستان ویمنز اسکواڈ

فاطمہ ثنا (کپتان)، عالیہ ریاض، ڈیانا بیگ، ایمن فاطمہ، گل فیروزہ، منیبہ علی، نجیہ علوی (وکٹ کیپر)، نشرا سندھو، نتالیہ پرویز، رمین شمیم، صدف شمس، سعدیہ اقبال، سدرہ امین، طوبیٰ حسن، وحیدہ اختر۔

ریزروز کھلاڑی

نیہا شارمین، عُمایمہ سہیل، شوال ذوالفقار، سدرہ نواز، سیدہ عروب شاہ۔

مزید پڑھیں: ویمنز ٹی20 ورلڈ کپ، سیمی فائنل میں رسائی کے لیے بھارت پاکستان کے رحم و کرم پر

ٹیم آفیشلز

ہنہ منور (منیجر)، محمد وسیم (ہیڈ کوچ)، جنید خان (بؤلنگ کوچ)، عبدالسعد (فیلڈنگ کوچ)، ولید احمد (تجزیہ کار)، تحریم سمبل (فزیوتھراپسٹ)۔

سیریز شیڈول (تمام میچز کلونٹارف کرکٹ کلب، ڈبلن میں ہوں گے)

6 اگست: پہلا ٹی20
8 اگست: دوسرا ٹی20
10 اگست: تیسرا ٹی20

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئرلینڈ ایمن فاطمہ پاکستان کرکٹ بورڈ ٹی20 سیریز خواتین کرکٹ ٹیم فاطمہ ثنا

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کی چینی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں، سٹریٹجک شراکت داری کا عزم
  • چینی صدر پاکستانی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھتے ہیں، چینی نائب صدر
  • تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کی اہم پریس کانفرنس
  • عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے
  • یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ شاہ محمودقریشی پارٹی قیادت سنبھالیں گے،سلمان اکرم راجہ 
  • فاطمہ ثنا کی قیادت برقرار، آئرلینڈ سیریز کے لیے قومی ویمنز اسکواڈ کا اعلان
  • دوسرا ٹی 20،بنگلا دیش نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دیکر سیریز جیت لی
  • افغان وزیرخارجہ ملا امیر خان متقی اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا
  • اقوام متحدہ میں اسحاق ڈار کی قیادت میں عالمی تنازعات سے متعلق پرامن حل کی قرارداد منظور
  • دوسرا ٹی ٹوئنٹی: بنگلا دیش کا پاکستان کو جیت کیلئے 134 رنز کا ہدف