بہاولپور کے شہدا کے لواحقین سے محمد علی درانی کی ملاقات، ورثا کیلئے مالی امداد اور انصاف کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بہاولپور کے شہدا کے لواحقین سے محمد علی درانی کی ملاقات، ورثا کیلئے مالی امداد اور انصاف کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
بہاولپور : سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ایران کے علاقے سیستان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بہاولپور کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ وہ مہراب والا میں خالد شہید اور چکی موڑ پر جمشید شہید کے گھر گئے، جہاں انہوں نے فاتحہ خوانی کی اور ورثا سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
محمد علی درانی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ہر شہید کے ورثا کو فی کس ایک کروڑ روپے کی مالی امداد دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی، مگر پاکستان کے سب سے پسماندہ علاقے کے ان غریب خاندانوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ شہید مزدوروں کے بچوں کی تعلیم اور مکمل کفالت کی ذمے داری بھی حکومت کو اٹھانی چاہیے۔ اس موقع پر ورثا نے مطالبہ کیا کہ شہداء کے جسد خاکی جلد از جلد وطن واپس لانے کا انتظام کیا جائے۔
محمد علی درانی نے اعلان کیا کہ وہ جلد ایران کے سفیر سے ملاقات کر کے متاثرہ خاندانوں کی جانب سے پیش کی جانے والی گزارشات ان کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور ایران میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے ایران سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ شہداء کے لواحقین کی مالی کفالت میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ متاثرہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔
محمد علی درانی نے کہا، “یہ محنت کش شہید معیشت ہیں، جنہوں نے غربت سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ ان کے ساتھ ہونے والا ظلم ناقابل معافی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام اور مزدوروں کی شہادت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: محمد علی درانی
پڑھیں:
گوادر میں بہادری کی مثال، شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام
گوادر میں 10 مئی کی رات کو دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوے 8 گولیاں لگنے کے باوجود دہشت گردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور علاقے کو بڑے سانحے سے بچا لیا، لیکن خود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 11 مئی 2025ء کو جام شہادت نوش کر گئے۔ انہوں نے دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشت گرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔ اسلام ٹائمز۔ گوادر میں پولیس کانسٹیبل نے فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کے خلاف جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا، اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، سپاہی محمد عرف خماری بلوچ نے جان پر کھیل کر دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشت گرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔ 10 مئی کی رات بارہ بجے کے قریب گوادر کے علاقے بلال مسجد کے نزدیک رہائشی کوارٹرز پر 2 دہشت گردوں نے دستی بم سے حملہ کیا، پولیس کے ایگل سکواڈ میں تعینات سپاہی محمد عرف خماری قریبی علاقے میں ڈیوٹی پر مامور تھے، وہ دھماکے کی آواز سن کر فوراً موقع پر پہنچے۔
اس موقع پر محمد خماری نے نہ صرف دشمن کا مقابلہ کیا بلکہ 8 گولیاں لگنے کے باوجود دہشت گردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور علاقے کو بڑے سانحے سے بچا لیا، لیکن خود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 11 مئی 2025ء کو جام شہادت نوش کر گئے۔ سپاہی محمد خماری 3 فروری 2001 کو گوادر کے سہرابی وارڈ میں پیدا ہوئے، دارالعلوم ہائرسیکنڈری سکول سے تعلیم حاصل کی، 27 جنوری 2024 کو گوادر پولیس میں شمولیت اختیار کی، سات ماہ کی ٹریننگ قلات، کوئٹہ میں مکمل کی اور گوادر تھانے میں تعینات ہوئے۔ سپاہی محمد خماری کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔