ٹی ایل پی کا اسرائیلی مظالم کیخلاف کل 17 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سٹی42: غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) ٹریڈرز الائنس نے کل ملک بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ مرکزی قائدین کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت چیئرمین محمد عثمان مظفر نقشبندی نے کی۔ اجلاس میں بورڈ ممبران حاجی عامر نقشبندی، حافظ فرقان، نصیرالدین اعوان سمیت عبدالرزاق، عاصم ارشاد خان، شہزاد چوہان اور امان اللہ خان نے بھی شرکت کی۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ لاہور سمیت ملک بھر میں کل مکمل شٹر ڈاؤن کیا جائے گا تاکہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے۔
تحریک لبیک ٹریڈرز ونگ لاہور نے بھی اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کاروباری برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کل اپنے کاروبار بند رکھ کر اس پرامن احتجاج میں شامل ہوں۔
قائدین کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کو مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، اور ظالم کے خلاف آواز بلند کرنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔
پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی، لاہور کا موسم کیسارہیگا؟
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
یروشلم میں ہزاروں قدامت پسند یہودیوں کا فوجی بھرتی کیخلاف احتجاج
اسرائیل میں ہزاروں مذہبی طور پر قدامت پسند یہودی مردوں نے جمعرات کو فوجی بھرتی کے خلاف یروشلم میں بھرپور مظاہرہ کیا۔
مظاہرین، سیاہ لباس اور ٹوپیاں پہنے، فوجی خدمات سے استثنیٰ کے حق میں نعرے لگاتے رہے، وہی استثنیٰ جس کی ضمانت دینے کا وعدہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو طویل عرصے سے کرتے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہولوکاسٹ سروائیور بھی اسرائیلی مظالم پر سراپا احتجاج
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی مظاہرین نے شہر کی مرکزی شاہراہوں پر مارچ کیا، فوجی بھرتی کے خلاف نعرے لگائے اور کئی مقامات پر ترپال کے ٹکڑوں کو نذرِ آتش کیا۔
⚠️ Important
Large gatherings of Ultra-Orthodox Jews are taking place in Jerusalem to protest against military conscription pic.twitter.com/Vk2mQDZaKN
— Open News© (@OpenNewNews) October 30, 2025
پولیس نے یروشلم کے تاریخی شہر میں ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے متعدد سڑکیں بند کردیں۔
یہ احتجاج اُس وقت منعقد ہوا ہے جب اسرائیلی حکام نے حالیہ مہینوں میں مذہبی یہودیوں کو بڑی تعداد میں فوجی طلبی کے نوٹس بھیجے ہیں اور بھرتی سے انکار کرنے والے کئی افراد کو جیل بھی بھیجا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے معزول وزیر دفاع نے نیتن یاہو کے عزائم، ہٹ دھرمی کا بھانڈا پھوڑ دیا
1948 میں اسرائیل کے قیام کے وقت ایک اصول طے کیا گیا تھا جس کے مطابق وہ مذہبی یہودی مرد جو مکمل طور پر مذہبی تعلیم کے مطالعے میں مصروف رہتے ہیں، لازمی فوجی خدمت سے مستثنیٰ ہوں گے۔
تاہم غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے بعد جب فوج کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہوا تو اس استثنیٰ پر شدید دباؤ بڑھ گیا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے جون 2024 میں اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ مذہبی یہودیوں کے لیے فوجی سروس سے استثنیٰ ختم ہو چکا ہے اور حکومت اب انہیں لازمی طور پر بھرتی کرے۔
اس کے بعد پارلیمانی کمیٹی ایک نئے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت صرف وہ نوجوان مستثنیٰ ہوں گے جو مکمل وقت مذہبی تعلیم میں مصروف ہوں گے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ امریکا، یہودیوں نے احتجاج کیوں کیا؟
یہ مسئلہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی مخلوط حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، رواں برس جولائی میں شاس پارٹی کے وزراء نے احتجاجاً کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دوسری جانب یونائیٹڈ تورہ جوڈائیزم پارٹی پہلے ہی حکومت چھوڑ چکی ہے۔
120 رکنی کنیسٹ میں 11 نشستوں کی حامل شاس پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوجی سروس سے استثنیٰ کو قانون کا حصہ نہ بنایا گیا تو وہ حکومت کی حمایت واپس لے لے گی، جس سے نیتن یاہو کی 60 نشستوں والی حکومت گر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: مظاہرین نے اسرائیلی پارلیمنٹ پر دھاوا کیوں بولا؟
کچھ قدامت پسند مذہبی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ فوجی خدمات نوجوانوں کو مذہب سے دور کر سکتی ہیں، جبکہ بعض دیگر کا کہنا ہے کہ جو مذہبی مطالعے میں مصروف نہیں، وہ فوج میں شامل ہو سکتے ہیں۔
اسرائیل کی یہودی آبادی کا تقریباً 14 فیصد، یعنی تقریباً 13 لاکھ افراد، قدامت پسند طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں سے تقریباً 66 ہزار مرد اس وقت فوجی خدمات سے مستثنیٰ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استثنی اسرائیل پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کنیسٹ لازمی فوجی خدمت مذہبی تعلیم یروشلم یونائیٹڈ تورہ جوڈائیزم پارٹی