اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں پرجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کلبھوشن کو ویانا کنونشن کے تحت قونصلررسائی دی گئی۔ 

جسٹس محمدعلی مظہرنے کہا کلبھوشن ہو یا کسی اورملک کا شہری قونصلررسائی سب کیلیے ہے۔

مزید پڑھیں: بغیر ایف آئی آر گرفتاری ہو سکتی ہے نہ بغیر مجسٹریٹ آرڈر حراست میں رکھا جا سکتا ہے، جج آئینی بینچ

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا میرا ایک ہی سوال ہے جو بار بار پوچھ رہا ہوں، ملٹری کورٹس میں کارروائی کیسے چلائی جاتی ہے؟

وکیل نے جواب دیا کورٹ آف انکوائری کا پورا طریقہ کار موجود ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ملٹری کورٹس میں سزاؤں کیخلاف پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا، جسٹس وقارسیٹھ کے فیصلے پر تنقید ہوئی، بعد میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں وقار سیٹھ کے فیصلے کاحوالہ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ

جسٹس وقار سیٹھ کو بتایا گیا کہ انکے فیصلے کا حوالہ عالمی عدالت انصاف میں دیا جارہا ہے، جسٹس وقارسیٹھ نے وہ عدالتی کارروائی براہ راست ٹی وی پر دیکھی۔

کیس کی سماعت آج پھر ہوگی، ادھر آئینی بنچ نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے فیصلے نے کہا

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابلِ قبول ہیں، مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جاسکتی ہیں، قابلِ اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، ایک بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی گئی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کرلیا گیا ہے، ملزم ظاہر جعفر ہمدردی کے قابل نہیں، وہ نور مقدم کا بےرحم قاتل ہے، دونوں نچلی عدالتوں کے فیصلے متفقہ طور پر درست قرار دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، سزائے موت برقرار نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں، ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی اور ملزم کی شناخت صحیح نکلی، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی اور آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا، ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں، اگر سی سی ٹی وی فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں، ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار جبکہ زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل ہوئی۔

مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو اغواء کے الزام سے بری قرار دیا گیا ہے جبکہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار رکھی گئی ہے، شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔

علاوہ ازیں عدالت نے شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے سے اپنا اضافی نوٹ دینگے۔

متعلقہ مضامین

  • نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری
  • پشاور‘ سپریم کورٹ پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر برہم، تفصیلات طلب
  • سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
  • عدالت عظمیٰ کی تاریخ میں ریکارڈ قائم‘ 4روز میں489کیسز نمٹادیے
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو طلب
  • آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • عمران خان اور بشری بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی
  • پشاور ہائیکورٹ: عاطف خان کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی درخواستوں پر سماعت کرنے والے بنچ کے جسٹس آصف رخصت پر چلے گئے
  • بنوں کے علاقے کم چشمی میں جرگہ، فتنہ الخوراج  گروہوں سے تعلق رکھنے والوں کے حوالے سے اہم فیصلے