قوانین ہیں، عملدرآمد نہیں، ٹیکنالوجی سے صنفی تشدد کا تدارک ممکن: جسٹس محسن کیانی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں قوانین بن چکے مگر عملدرآمد نہیں ہے، میری عمر کے لوگ اب سیکھ نہیں سکتے۔ نیشنل لرننگ اینڈ شیئرنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں ابھی آئیڈیاز پر بات ہو رہی ہے، عدلیہ میں ٹیکنالوجی کی شمولیت ہوچکی ہے۔ نئی نسل کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانی ہے، ہم تو موبائل میں ای میل کاپی پیسٹ نہیں کر سکتے۔ جسٹس مشیر عالم نے سپریم کورٹ کے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر ہمیں ٹیکنالوجی سکھائی، ہم ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی 25 کروڑ عوام کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائم ونگ کے پاس 15 لیب ہیں جن میں صرف دو خواتین ہیں، ہر سطح پر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا تو ٹیکنالوجی سے صنفی تشدد کا تدارک ممکن ہو گا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر جوائنٹ مشقیں ہونی چاہئیں تا کہ جج کا وژن وسیع ہو، جو بھی جماعت حکومت میں آتی ہے وہ اپنے منشور کے حساب سے چیزوں کو دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان مین ریجنل دفتر نہیں اور شکایات کا ازالہ نہیں ہوتا۔ محسن اختر کیانی نے کہا کہ پاکستان میں میاں نواز شریف کی حکومت میں پنجاب فارنزک لیب بنی، اس وقت صنفی تشدد پر حکومت سندھ کی پالیسیز مثالی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل فارنزک اتھارٹی کا قیام ہو رہا ہے اور اس کے لیے سیاسی کوشش چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اعظم سواتی کے اعتراف کے بعد پی ٹی آئی کیساتھ اتحاد ممکن نہیں رہا، کامران مرتضیٰ
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی - ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ہم نے پی ٹی آئی سے اتحاد پر معذرت کرلی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جے یو آئی نے پی ٹی آئی سے اتحاد پر معذرت کرلی ہے، لیکن ہم پارلیمنٹ کے اندر صرف ایشو ٹو ایشو تعاون کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان طے پایا تھا ایک دوسرے سے بتائے بغیر اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی۔
کامران مرتضیٰ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے اہم رہنما اعظم سواتی نے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بعد اتحاد ممکن نہ رہا۔