واشنگٹن/نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی بجائے سفارتی راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران سے مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ایران پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو کم از کم ایک سال تک پیچھے دھکیلنا تھا۔ تاہم، اس منصوبے کی کامیابی کے لیے امریکی مدد ناگزیر سمجھی جا رہی تھی، جس کے بغیر حملہ ممکن نہ تھا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق کئی ماہ تک امریکی اعلیٰ حکام میں اندرونی مشاورت جاری رہی، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے سفارتی حل کو فوجی حل پر فوقیت دینے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب، ایران نے امریکا کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورینئم افزودگی پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری حقوق غیر قابلِ تردید ہیں۔

اس دوران، ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہونے پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کے مقام میں تبدیلی کو "پیشہ ورانہ غلطی" قرار دیا اور اسے سنجیدگی کی کمی سے تعبیر کیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا

مشرقی روس کے ووسٹونی خلائی مرکز سے سویوز راکٹ کے ذریعے ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’ناہید-2‘ کو مدار میں داخل کیا گیا

روس نے جمعے کے روز ایک سویوز راکٹ کے ذریعے ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کیا، جس کی تصدیق روسی خلائی ایجنسی ’روسکوسموس‘ نے کی۔

Iran’s Nahid-2 telecom satellite launched into orbit aboard Russian Soyuz rocket

A major leap for Tehran’s space ambitions — boosting its communications and tech capabilities pic.twitter.com/ds0oZST3iL

— RT (@RT_com) July 25, 2025

یہ راکٹ روس کے مشرقی علاقے میں واقع ووسٹونی کاسموڈروم سے روانہ ہوا، جسے براہِ راست نشر بھی کیا گیا۔

اس راکٹ میں مجموعی طور پر 20 سے زائد مشن سوار تھے، جن میں 2 روسی سائنسی سیٹلائٹ، 18 چھوٹے تجارتی سیٹلائٹ اور ایران کا ’ناہید-2‘ شامل ہیں۔

’ناہد-2‘ سیٹلائٹ ایرانی خلائی تحقیقاتی مرکز نے تیار کیا ہے اور یہ سیٹلائٹ ایران کی خلائی ایجنسی کے ساتھ کمرشل معاہدے کے تحت لانچ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ کم مدار (Low-Earth Orbit) میں کام کرے گا، یہ ایران کی بڑھتی ہوئی خلائی صلاحیتوں کا حصہ ہے۔

یہ مشن روس اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے خلائی تعاون کا تسلسل ہے، جس میں زمین کی نگرانی اور مواصلاتی سیٹلائٹ کے شعبے شامل ہیں۔

رواں سال جنوری میں ماسکو اور تہران کے درمیان 20 سالہ جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ بھی ہوا، جس میں خلائی تحقیق کے پُرامن استعمال، توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔

روسی خلائی ایجنسی وقتاً فوقتاً غیر ملکی صارفین کے لیے کمرشل سویوز مشن کے ذریعے سیٹلائٹ لانچ کرتی رہتی ہے۔

گزشتہ نومبر میں روس نے ووسٹونی سے ریکارڈ 53 سیٹلائٹ خلا میں بھیجے تھے، جن میں ایران، زمبابوے اور روس-چین کا مشترکہ منصوبہ بھی شامل تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران ایرانی راکٹ خلا خلائی اسٹیشن

متعلقہ مضامین

  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند