اے آر رحمان کا ابھیجیت کے ’حد سے زیادہ‘ ٹیکنالوجی کے استعمال کرنے کے الزام پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
معروف بھارتی موسیقار اے آر رحمان کا ابھجیت کے ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کے الزامات پر ردعمل سامنے آگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گلوکار ابھجیت نے حال ہی میں اے آر رحمان پر موسیقی میں ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کا الزام عائد کیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ رحمان ڈیجیٹل آلات پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جس کے باعث روایتی موسیقاروں کو روزگار کے مواقع کم مل رہے ہیں۔
اب اے آر رحمان نے ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’سب کچھ میرے سر ڈال دینا اچھا ہے، لیکن میں ابھجیت سے اب بھی محبت کرتا ہوں۔ میں انہیں کیک بھی بھیجوں گا۔ یہ ان کی رائے ہے اور رائے رکھنے میں کوئی برائی نہیں۔‘
رحمان نے وضاحت دی کہ وہ اب بھی لائیو روایتی موسیقاروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں دبئی میں 60 خواتین پر مشتمل ایک آرکسٹرا قائم کیا ہے، جنہیں ماہانہ تنخواہ، بیمہ اور دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فلم ’چھاوا‘ اور ’پونین سلون‘ سمیت کئی منصوبوں میں 200 سے زائد موسیقاروں نے حصہ لیا ہے۔
واضح رہے کہ اے آر رحمان اس وقت ’لاہور 1947‘، ’تھگ لائف‘ اور ’تیرے عشق میں‘ کے لیے موسیقی ترتیب دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
— خیبرپختونخوا میں سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر ایک بڑا اقدام سامنے آیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (PDMA) خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر بحالی، غضنفر وسیم کنڈی کو سرکاری گاڑی میں عام سواریاں بٹھانے کے الزام میں 120 دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرکاری گاڑی کو پرائیویٹ ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو بنانے والے شہری نے بتایا کہ گاڑی میں فی کس ایک ہزار روپے کرایہ لیا جا رہا تھا۔
ویڈیو میں شخص کو گاڑی کے چاروں اطراف سے مناظر ریکارڈ کرتے اور ڈرائیور سے سوال کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ آپ سرکاری گاڑی میں کس اختیار سے سواریاں بٹھا رہے ہیں؟ جس پر ڈرائیور نے وضاحت دی کہ وہ ذاتی پیٹرول خرچ کر رہا ہے۔ تاہم ویڈیو بنانے والے شخص نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں خود سرکاری ملازم ہوں، مجھے معلوم ہے کہ آپ کو پیٹرول حکومت سے ملتا ہے، اس کا یہ استعمال جائز نہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعدپی ڈی ایم اے نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی، جس کی سفارشات کی روشنی میں ڈائریکٹر غضنفر وسیم کنڈی کو معطل کر دیا گیا۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سرکاری گاڑی کے غیر قانونی استعمال پر متعلقہ افسر کو 120 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے، تاکہ مزید چھان بین مکمل کی جا سکے۔