مودی سرکار کی مسلم دشمنی کھل کر عیاں، اتراکھنڈ میں 170 مدارس بند
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ممبئی (نیوز ڈیسک) مودی سرکار کی مسلم دشمنی کھل کر عیاں،،بھارتی حکومت نے اتراکھنڈ میں 170 مدارس بند کر دیئے۔
بھارتی اقدام سے ہزاروں طلبہ تعلیم سے محروم ہوگئے، 170 مدارس میں سے 129 مدارس میں تدریس کا سلسلہ فوری طور پر معطل ہوگیا۔
مسلم رہنماؤں اور سول رائٹس تنظیموں نے بی جے پی پر شدید تنقید کی، اقدام کو فرقہ ورانہ سیاست کا حصہ قرار دیدیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صرف اسرائیل نہیں فلسطین پر ہونے والے مظالم میں امریکا اور مودی بھی قصوروارہیں، بھارتی اداکار بھی بول اٹھے
چنئی(نیوز ڈیسک) چنئی میں 19 ستمبر کو فلسطین میں جاری مظالم کے خلاف ایک بڑے احتجاجی جلسے اور ریلی کا انعقاد ہوا، جس میں تامل ناڈو کی متعدد سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور مختلف شخصیات نے شرکت کی۔ اس احتجاج میں معروف اداکار ستھیاراج، پراکاش راج اور ہدایتکار ویتری ماران بھی شریک ہوئے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اداکار پراکاش راج نے کہا کہ یہ اجتماع انسانیت کی آواز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست سمجھا جاتا ہے تو ہاں، یہ سیاست ہے اور ہم بولتے رہیں گے۔
انہوں نے ایک نظم بھی سنائی، ’جنگیں ختم ہوں گی، لیڈر ہاتھ ملا کر لوٹ جائیں گے، لیکن کہیں ایک ماں بیٹے کی، ایک بیوی شوہر کی اور بچے اپنے والد کی راہ تکتے رہیں گے، یہی اصل سچ ہے۔‘
انہوں نے ایک اور نظم بھی سنائی، ’اگر میں چاہوں کہ میری نظمیں سیاست سے پاک ہوں، تو مجھے پرندوں کی آواز سننی چاہیے۔ لیکن اگر میں پرندوں کی آواز سننا چاہتا ہوں تو پہلے لڑاکا جہازوں کی گرج کو خاموش کرنا ہوگا۔‘
پراکاش راج نے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’آج فلسطین میں جو ناانصافی ہو رہی ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں، امریکا بھی برابر کا ذمہ دار ہے اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی ذمہ دار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب جسم پر زخم بنتا ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں تو وہ اور بگڑتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی قوم پر زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔‘
اداکار ستھیاراج نے بھی خطاب میں غزہ پر بمباری کو ”انسانیت کے خلاف جرم“ قرار دیا۔ ان کے مطابق، ”رہائشی علاقوں پر بمباری کس طرح جائز ہو سکتی ہے؟ انسانیت کہاں چلی گئی ہے؟ جو لوگ یہ ظلم کرتے ہیں، وہ سکون سے سوتے کیسے ہیں؟“ ستھیاراج نے عالمی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو قتل و غارت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
ستھیاراج نے مزید کہا کہ کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ چنئی میں احتجاج کا کیا فائدہ ہوگا، لیکن سوشل میڈیا کے دور میں یہ پیغام دنیا بھر تک پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فنکاروں پر ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے مظاہروں میں شامل ہوں، کیونکہ اگر شہرت انسانیت اور آزادی کے کام نہ آئے تو شہرت کا کوئی مقصد نہیں۔
ہدایتکار ویتری ماران نے بھی ریلی سے خطاب کیا اور فلسطین میں جاری تشدد کو ”منصوبہ بند نسل کشی“ قرار دیا۔ ان کے مطابق، ’غزہ پر بمباری صرف گھروں تک محدود نہیں رہی بلکہ اسکولوں، اسپتالوں اور حتیٰ کہ زیتون کے درختوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہیں۔‘
Post Views: 1