اسلام آباد: پہلے گھر میں ملازمہ کو رکھوایا، پھر ڈکیتی کی، 5 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
—علامتی تصویر
اسلام آباد کے ایس ایس پی آپریشنز محمد شعیب کا کہنا ہے کہ خاتون ملازمہ سمیت کوہسار کے گھر میں ڈکیتی میں ملوث پانچوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کوہسار کے علاقے میں ایک گینگ کے کارندوں نے گھر میں گھس کر اہلِ خانہ کو زدوکوب کیا، ملزمان نے 80 لاکھ روپے نقدی، سونا اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹ لیں۔
یہ بھی پڑھیے گھروں میں ڈکیتی کرنے والے گینگ کے سرغنہ سمیت 5 ملزمان گرفتارایس ایس پی آپریشنز محمد شعیب کے مطابق 5 رکنی گینگ کا تعلق راجن پور سے ہے، گھر کی ملازمہ بھی ملوث تھی، خاتون ملازمہ کو باقاعدہ اس گھر میں پلانٹ کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ گھر میں ڈکیتی میں ملوث پانچوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان ڈکیتی کے بعد نکلے تو ناکے پر پولیس نے انہیں پکڑ لیا۔
ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد نے بتایا کہ دارالحکومت اسلام آباد میں 2024ء کے مقابلے میں رواں سال ڈکیتیوں میں 35 فیصد کمی آئی ہے، گاڑی اور موٹر سائیکل چوری سمیت دیگر جرائم میں مجموعی طور پر 21 فیصد کمی آئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد گھر میں
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کے ایک بڑے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن لیاری نے نیا آباد میں غیرقانونی تعمیرات کیس میں 13 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے 10 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جنہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔گرفتار ملزمان میںڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز، امتیاز شیخ، آفتاب سومرو، علی خان، شکیل میمن اور دیگر افسران شامل ہیں۔ عدالت نے 3ملزمان کو مفرور قرار دیا جو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق کیس میں نامزد افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے لیاری نیا آباد میں متعدد غیرقانونی عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی، جن میں بعض عمارتیں خطرناک زون میں تعمیر کی گئیں۔ ان کی ملی بھگت سے غیرقانونی پلاٹس پر کمرشل تعمیرات کی منظوری دی گئی، جس کے نتیجے میںسرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔اینٹی کرپشن حکام کے مطابق، تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے جعلی دستاویزات اور جعلی نقشوں کے ذریعے تعمیرات کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لیاری زون میں 25 سے زائد عمارتیں اسی گروہ کی ملی بھگت سے تعمیر کی گئیں۔ایک تحقیقاتی افسر کے مطابق یہ نیٹ ورک برسوں سے فعال ہے، جس میں بلڈرز، ایس بی سی اے کے اہلکار، اور بعض مقامی سیاسی عناصر شامل ہیں۔ غیرقانونی تعمیرات کے عوض فی پروجیکٹ لاکھوں روپے رشوت لی جاتی تھی۔اینٹی کرپشن ٹیم نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف **رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تحقیقات کا دائرہ SBCA کے دیگر زونز تک بڑھایا جا رہا ہے، جہاں اسی نوعیت کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تفتیشی افسران کے مطابق، اگر شواہد مضبوط ثابت ہوئے تومزید افسران کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی متعدد بار ایسی گرفتاریاں ہوئیں مگر چند ہفتوں بعد تمام ملزمان ’سیاسی سفارشات‘ کے ذریعے رہا ہو جاتے ہیں۔