UrduPoint:
2025-07-26@07:10:58 GMT

ایران جوہری بم بنانے سے ’بہت دور‘ نہیں، رافائل گروسی

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

ایران جوہری بم بنانے سے ’بہت دور‘ نہیں، رافائل گروسی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) جوہری توانائی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی بدھ کے روز تہران پہنچے اور انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی تھی۔ آج جمعرات 17 اپریل کو ان کی ایران کی جوہری توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی سے بھی ملاقات ہو رہی ہے۔

تاہم ایران کے اپنے دورے پر روانہ ہونے سے قبل انہوں نے فرانسیسی اخبار ’لموند‘ سے بات چیت میں کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کی صلاحیت سے اب ’’بہت دور نہیں‘‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’یہ ایک معمے کی طرح ہے۔ ان کے پاس مختلف اجزا ہیں اور ایک دن وہ بالآخر انہیں ایک ساتھ جمع کر سکتے ہیں۔‘‘

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

تاہم جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ایران کے ’’وہاں تک پہنچنے سے پہلے اب بھی ایک راستہ باقی ہے۔

(جاری ہے)

مگر یہ بات تسلیم کرنا ہو گی کہ وہ (ایران) اب اس سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ گروسی نے کہا، ’’بین الاقوامی برادری کو صرف یہی بتانا کافی نہیں ہے کہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں، تاکہ وہ ایران کی بات پر یقین کر لے۔ بلکہ ہمارا اس قابل ہونا بھی ضروری کہ ہم اس دعوے کی تصدیق بھی کر سکیں۔

‘‘

تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع

واضح رہے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک ایک طویل عرصے سے ایران پر شک کرتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہران اس الزام کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

ایرانی امریکی مذاکرات کا اگلا دور

گروسی کا ایران کا یہ دورہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری امور پر آئندہ ہفتے کے روز ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات سے پہلے ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز دونوں ممالک کے درمیان پہلے دور کی بات چیت عمان میں ہوئی تھی اور فریقین نے اس ملاقات کو ’’تعمیری‘‘ قرار دیا تھا۔

اسی دوران ایران نے اب اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا اگلا دور اب رواں ہفتے کے اواخر میں روم میں ہوگا۔

اطلاعات ہیں کہ دوسرے دور کی بات چیت میں تکنیکی تحفظات اور تصدیقی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ ایران کی جوہری پیش رفت ہتھیار سازی کی اہلیت تک نہ پہنچ سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ وہ ایک ممکنہ معاہدے کے فریم ورک پر بات چیت شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں، لیکن اس کے لیے امریکہ کا ’’تعمیری مذاکراتی موقف‘‘ ضروری ہے۔

اگر ایران نے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام نہ چھوڑا تو اسرائیل ’حملے کی قیادت‘ کرے گا، ٹرمپ

عمان میں پہلے دور کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران کو ’’جوہری ہتھیار کے تصور سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔

یہ بنیاد پرست لوگ ہیں، اور ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔‘‘

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تو یہاں تک کہا تھا کہ مذاکرات ’’اچھی طرح چل رہے ہیں‘‘ اور تہران نے روس کے ساتھ مشاورت کے لیے ایک وفد ماسکو بھی بھیجا ہے۔

یورینیم کی افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے، ’’ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی حقیقی اور قابل تسلیم معاملہ ہے۔

البتہ ہم ممکنہ خدشات کے رد عمل میں اعتماد سازی کے اقدامات کے لیے تیار ہیں، تاہم مسئلہ افزودگی ناقابل گفت و شنید ہے۔‘‘

یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے موجودہ ایلچی اسٹیو وٹکوف نے یورینیم کی افزودگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ایران کو کسی بھی جوہری معاہدے کے حصے کے طور پر یورینیم کی افزودگی کو ’’روکنا اور ختم کرنا‘‘ چاہیے۔

عراقچی نے اپنی بات اسی بیان کے جواب میں کہی۔

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

اس سال جنوری میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد ٹرمپ نے ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی اپنی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ایران کے خلاف سخت پابندیاں دوبارہ لگا دی تھیں۔

مارچ میں صڈر ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں مذاکرات پر زور دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے ساتھ ہی کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورینیم کی افزودگی جوہری ہتھیار کے سربراہ کہ ایران ایران کے ایران کی بات چیت کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد کے ہمراہ ”آؤ کراچی سرسبز بنائیں“ کے عنوان سے شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب گلشن اقبال بلاک 16 کے محمود غزنوی پارک میں منعقد ہوئی، جس میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین، وائس چیئرمین اور دیگر بلدیاتی نمائندے بھی شریک ہوئے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم موسم کی شدت کے پیش نظر ایک لاکھ درخت لگائے گی، مہم کی نگرانی ٹاؤن اور یوسی چیئرمینوں سمیت بلدیاتی نمائندے کریں گے تاکہ یہ عمل مؤثر اور مربوط انداز میں آگے بڑھے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے وعدے صرف زبانی رہے، عملی اقدامات صفر ہیں، سندھ حکومت کے وعدے کے مطابق 50 ہزار درخت کہاں گئے؟ سندھ انوائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر متعلقہ ادارے کیوں غائب ہیں؟

منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کرپشن اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی ماحولیاتی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے، جن میں 9 ٹاؤنز میں 155 سے زائد پارکس کی بحالی، “روڈ سائیڈ جنگل” اور “اربن فارسٹ” کے منصوبے شامل ہیں۔ گلبرگ اور لیاقت آباد ٹاؤن میں ہزاروں پودے لگائے گئے اور ان کے تحفظ کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی نے پانی کے مسئلے پر بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 10 اور 20 میں “واٹر ہارویسٹنگ پروجیکٹ” کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ بارش اور وضو کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے، کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 500 ارب روپے درکار ہیں۔ ہر ٹاؤن کو 2 ارب روپے کی ترقیاتی فنڈنگ ہونی چاہیئے، کراچی صوبائی بجٹ کا 96 فیصد فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا، اور جو رقم ملتی ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ 749 میں سے 400 خطرناک عمارتیں صرف ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ انہوں نے وزیر بلدیات سے سوال کیا کہ 80 گز کے پلاٹ پر 8 منزلہ عمارت کی اجازت کون دیتا ہے؟ کراچی اب کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، درختوں کی کمی خطرناک ماحولیاتی مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر عالمی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر 7 افراد کے لیے ایک درخت ہونا ضروری ہے جبکہ کراچی میں 1000 افراد کے لیے صرف ایک درخت ہے، 2016ء کی ہیٹ ویو میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ایسی صورتحال میں کمیونٹیز کو یکجا ہو کر شجرکاری کی ضرورت و اہمیت کو عام کرنا ہوگا، کیونکہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی