سوڈان کی خانہ جنگی میں نیا موڑ، فوج نے اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
خرطوم: سوڈان میں گزشتہ دو سال سے جاری خانہ جنگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے اپنی الگ "امن اور اتحاد کی حکومت" قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان آر ایس ایف کے سربراہ محمد حمدان ڈاگلو المعروف ہیمدتی کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری ایک پیغام میں کیا گیا۔
محمد حمدان ڈاگلو، جو سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے سابق نائب رہ چکے ہیں، اب فوج کی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف کھل کر میدان میں آ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی حکومت سوڈان کے "حقیقی چہرے" کی نمائندگی کرے گی اور یہ فیصلہ اُن علاقوں میں کیا گیا ہے جو آر ایس ایف کے کنٹرول میں ہیں۔
فروری میں کینیا میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے ایک عبوری آئین پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق 15 رکنی صدارتی کونسل تشکیل دی جائے گی، جو ملک کے تمام خطوں کی نمائندگی کرے گی۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں اس اعلان پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے سے سوڈان کی تقسیم کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے، اور ملک مستقل طور پر دو حصوں میں بٹ سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو افریقہ کا تیسرا بڑا ملک مستقل علیحدگی کا شکار ہو سکتا ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر شرتھ سری نواسن نے کہا ہے کہ "دارفور میں آر ایس ایف کی مضبوط پوزیشن سوڈان کی تقسیم کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔"
یاد رہے کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آر ایس ایف
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1