نادیہ حسین نے شوہر کے فراڈ میں ملوث ہونے کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کسی قسم کے فراڈ میں ملوث نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نادیہ حسین اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ ایف آئی اے میں پیش ہوئیں جہاں انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔ معروف ماڈل نے اپنی شفافیت کا مؤقف اختیار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے اپنے تمام مالی معاملات قانونی طریقے سے ظاہر کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر عاطف خان نے ان کے کاروبار میں سرمایہ کاری ضرور کی، مگر اس سرمایہ کاری کا ذریعہ یا نیت ان کے علم میں نہیں تھی۔ اداکارہ نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے اپنی ٹیکس ریٹرنز میں تمام مالی تفصیلات باقاعدگی سے ظاہر کی ہیں۔
نادیہ نے کسی بھی قسم کے فراڈ میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یاد رہے کہ عاطف خان پر اپنے ادارے کے بینک میں تقریباً 54 کروڑ روپے کے مبینہ مالی فراڈ کا الزام ہے اور اس وقت وہ تفتیش کے لیے زیرِ حراست ہیں۔ تفتیش کے دوران یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مبینہ فراڈ کی رقم میں سے 2 کروڑ روپے نادیہ حسین کے سیلونز کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے تھے، جس کے بعد ایف آئی اے نے نادیہ حسین کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کر لیا ہے۔
دوسری جانب نادیہ حسین کو فراڈ کیس کے معاملے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نادیہ حسین
پڑھیں:
کراچی، پولیس اہلکاروں پر پے در پے حملوں میں دہشتگرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف
کراچی:شہر میں پولیس پر ہونے والے حملوں میں دو دہشت گرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے متعدد واقعات کے بعد پولیس حکام سمیت دیگر تفتیشی ادارے بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں پر مسلح حملوں کی تحقیقات میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے اور اہلکاروں پر حملوں میں دو مختلف گروپس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک پولیس اہلکاروں پر حملوں میں 2 مختلف اقسام کے اسلحے کا استعمال ہوا ہے، ڈیفنس فیز ون میں پولیس اہلکار ثاقب اور ملیر میں پولیس اہلکار پر فائرنگ کے واقعات میں ایک ہی اسلحہ استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزری پولیس موبائل پر فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ دیگر پولیس حملوں کی وارداتوں میں بھی استعمال ہوا اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے دو گروپس کا اشتراک ان حملوں میں ملوث ہیں۔
واضح رہے گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں واقع فارنزک ڈپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے مالیت سے لگائے گئے گولیوں کے خول کو چیک کرنے والی مشین بھی گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہے جس کے باعث گزشتہ کئی عرصے سے ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اسی طرح مشین بند ہونے کے باعث کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فارنزک جانچ نہیں ہو پا رہی ہے تاہم ماہر تفتیش کاروں کی مدد سے مینول چیکنگ کر کے برآمد ہونے والے خولوں کی میچنگ کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
تفتیشی ذرائع کے حالیہ پولیس اہلکاروں پر حملوں کے دوران شہر بھر کے مختلف مقامات سے ملنے والے خولوں کا مینوئل فرانزک کیا جا رہا ہے تاہم تاحال پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
کراچی میں رواں سال اب تک فائرنگ کے مختلف واقعات میں 14 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا ہے۔