کراچی:

شہر میں پولیس پر ہونے والے حملوں میں دو دہشت گرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے متعدد واقعات کے بعد پولیس حکام سمیت دیگر تفتیشی ادارے بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق  پولیس اہلکاروں پر مسلح حملوں کی تحقیقات میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے اور اہلکاروں پر حملوں میں دو مختلف گروپس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک پولیس اہلکاروں پر حملوں میں 2 مختلف اقسام کے اسلحے کا استعمال ہوا ہے، ڈیفنس فیز ون میں پولیس اہلکار ثاقب اور ملیر میں پولیس اہلکار پر فائرنگ کے واقعات میں ایک ہی اسلحہ استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزری پولیس موبائل پر فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ دیگر پولیس حملوں کی وارداتوں میں بھی استعمال ہوا اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے دو گروپس کا اشتراک ان حملوں میں ملوث ہیں۔

واضح رہے گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں واقع فارنزک ڈپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے مالیت سے لگائے گئے گولیوں کے خول کو چیک کرنے والی مشین بھی گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہے جس کے باعث گزشتہ کئی عرصے سے ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی طرح مشین بند ہونے کے باعث کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فارنزک جانچ نہیں ہو پا رہی ہے تاہم ماہر تفتیش کاروں کی مدد  سے مینول چیکنگ کر کے برآمد ہونے والے خولوں کی میچنگ کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

تفتیشی ذرائع کے حالیہ پولیس اہلکاروں پر حملوں کے دوران شہر بھر کے مختلف مقامات سے ملنے والے خولوں کا مینوئل فرانزک کیا جا رہا ہے تاہم تاحال پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

کراچی میں رواں سال اب تک فائرنگ کے مختلف واقعات میں 14 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں پر اہلکاروں پر حملوں ہونے والے حملوں میں

پڑھیں:

معروف بلڈر کی سہولت کاری سے گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والے دو ملزمان گرفتار

اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ پولیس نے گھروں میں گھس کر اہل خانہ کو یرغمال بنا کر ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ڈاکوؤں کو گرفتار کرلیا۔

 ترجمان ایس آئی یو پولیس کے مطابق  گرفتار ڈاکوؤں کی شناخت دوست سہتو اور شعیب احمد کے نام سے کی گئی جن کے قبضے سے 2 پستول اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں جبکہ گرفتار ڈاکوؤں کی سہولت کاری میں معروف بلڈر کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

پولیس نے ڈاکوؤں کو بن قاسم کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ ماہ 22 ستمبر کو گلشن فلک ناز کے علاقے میں ہاؤس رابری کی واردات کے دوران گھر سے طلائی زیورات ، 4 لاکھ روپے نقدی اور دیگر سامان لوٹا تھا۔

واردات کے دوران ڈاکوؤں کے تشدد سے 67 سالہ بزرگ شہری جاوید بھی جاں بحق ہوا تھا۔

ترجمان ایس آئی یو کے مطابق گرفتار ڈاکو بن قاسم کے علاقے میں ہاؤس رابری اور زمینوں پر قبضے میں بھی ملوث رہے ہیں ، گرفتار ڈاکوؤں کا کرمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے جو کہ ڈکیتی ، ہاؤس رابری ، قتل اور پولیس پر فائرنگ جیسے سنگین مقدمات میں ملوث رہے ہیں اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہیں۔

ایس آئی یو پولیس گرفتار ڈاکوؤں کے گروہ میں شامل دیگر کارندوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے جبکہ گرفتار ڈاکوؤں کے خلاف ایس آئی یو میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور مزید تفتیش کا عمل جاری ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • کچے میں مارے جانیوالے 8 ڈاکوؤں کی شناخت ہوگئی، انتہائی مطلوب ڈاکو شامل
  • کراچی: ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
  • پولیس اہلکاروں کا ای چالان سے بچنے کیلیے بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں پر گشت
  • اسلام آباد میں شہری کی ضبط لینڈ کروز کراچی میں کمشنر اِن لینڈ کے پاس ہونے کا انکشاف
  • جامعات میں 200+ افغان اسٹوڈنٹس کے زیرِتعلیم ہونے کا انکشاف
  • کراچی میں بدترین ٹریفک جام سے منٹوں کا راستہ گھنٹوں میں تبدیل، شہری بری طرح سے رُل گئے
  • معروف بلڈر کی سہولت کاری سے گھروں میں ڈکیتیاں کرنے والے دو ملزمان گرفتار
  • کراچی، گارڈن میں موٹرسائیکل سوار کو کچل کر مارنے والے ڈمپر ڈرائیور کی ضمانت منظور
  • کراچی: نمائش چورنگی بند ہونے سے مختلف مقامات پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر
  • عدالت کا خاتون، بچوں کی گرفتاری کےمعاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف اندراج مقدمہ کا عندیہ