غلط معلومات کا پھیلا عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غلط معلومات کا پھیلا ئوعالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے، عالمی سطح پر پاکستان امن کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے ،عالمی امن واستحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے تیسری اقوام متحدہ امن مشن 2 روزہ وزارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان اور جمہوریہ کوریا کی شراکت داری سے منعقد ہوئی، جس میں پاکستان اور مختلف ممالک کے اعلی فوجی حکام ، حکومتی عہدیداران اور اقوامِ متحدہ کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔کانفرنس میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز اور انڈر سیکرٹری جنرل برائے آپریشنل سپورٹ بھی شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں 157 ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی برائے امن کے ارکان نے بھی شرکت کی ۔کانفرنس سے خطاب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے لیے وزارتی تیاری کانفرنس کا انعقاد نہایت اہم ہے۔ پائیدار عالمی امن کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان امن کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عالمی امن کے لیے مجموعی طورپر 2 لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں نے کردار ادا کیا ہے۔ 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی امن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔عالمی امن واستحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پرعملدرآمد کروائے۔ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ غلط معلومات کا پھیلا عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی امن کے لیے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ اسحاق ڈار متحدہ کے
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
اقوام متحدہ نے امریکا کی جانب سے کیریبین اور بحرالکاہل میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
2 ستمبر سے اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور بحرالکاہل کے علاقوں میں متعدد کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
UN High Commissioner for Human Rights says air strikes by United States against alleged drug vessels in Caribbean and Pacific violate international law, Volker Türk says strikes unacceptable and must stop#sabcnews pic.twitter.com/7SigF1iC4q
— Sherwin Bryce-Pease (@sherwiebp) October 31, 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کشتیاں امریکا میں منشیات اسمگل کر رہی تھیں، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
وولکر ترک کے مطابق یہ حملےاور ان کی بڑھتی ہوئی انسانی قیمت ناقابلِ قبول ہیں، امریکا کو چاہیے کہ وہ ایسے حملے فوری طور پر بند کرے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
’۔۔۔اور کشتیوں پر سوار افراد کے ماورائے عدالت قتل کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے، چاہے ان پر کسی بھی جرم کا الزام کیوں نہ ہو۔‘
صدر ٹرمپ نے گزشتہ منگل کو جاپان میں یو ایس ایس جارج واشنگٹن نامی بحری جہاز پر امریکی ملاحوں سے خطاب کرتے ہوئے ان حملوں پر فخر کا اظہار کیا تھا۔
’کئی سالوں سے منشیات کے کارٹیل امریکا کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، اور آخرکار ہم نے ان کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔‘
تاہم وولکرترک نے واضح کیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کوئی جنگی معاملہ نہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں:
’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جان لیوا طاقت کا استعمال صرف اسی وقت جائز ہے جب کوئی شخص فوری طور پر کسی کی جان کے لیے خطرہ بن جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے جو معمولی معلومات جاری کی گئی ہیں، ان سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ نشانہ بنائی گئی کشتیوں پر سوار افراد کسی کی جان کے لیے فوری خطرہ تھے۔
Breaking News: The U.S. struck a boat that the Trump administration claimed without evidence was carrying drugs from South America. It was the first American strike on a vessel in the Pacific Ocean, expanding the military campaign beyond the Caribbean Sea. https://t.co/xaXqfT7Z1S
— The New York Times (@nytimes) October 22, 2025
19 اکتوبر کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی امریکا پر قتل اور کولمبیا کی سمندری خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
ان کے مطابق، وسط ستمبر کے ایک حملے میں کولمبیا کے ماہی گیر الیخاندرو کارانزا مارے گئے۔
مزید پڑھیں:
’کولمبیا کی کشتی سمندر میں پھنس گئی تھی اور انجن کے ناکام ہونے کے باعث اس پر مدد کے سگنل لگے ہوئے تھے۔‘
اس الزام کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کولمبیا کے لیے تمام غیر ملکی امداد منسوخ کر دی۔
اپنے بیان میں وولکر ترک نے مطالبہ کیا کہ منشیات اسمگلنگ کے مشتبہ افراد کو قانونی طور پر گرفتار اور تفتیش کے لیے پیش کیا جائے۔
’امریکا کو چاہیے کہ سنگین جرائم کے الزام میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے، اور منصفانہ سماعت و انصاف کے اصولوں کی پاسداری کرے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بحرالکاہل جان لیوا صدر ٹرمپ غیر ملکی کشتیوں کولمبیا کیریبین ماہی گیر منشیات وولکر ترک