کراچی میں ہیوی ٹریفک پر پابندی خوش آئند اقدام ہے، محمود مولوی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ایک بیان میں سابق رکن اسمبلی نے سندھ حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ تمام اداروں کے ساتھ رابطہ کاری کو مضبوط بناتے ہوئے اس نوٹیفکیشن پر سختی سے عمل درآمد کرائے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاستدان اور سابق رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے کراچی میں دن کے اوقات کے دوران ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف شہریوں کی حفاظت کے لیے اہم ہے بلکہ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک ہیوی گاڑیوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، جو ایک موثر قدم ہے۔
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ شہریوں کو حادثات سے بچانے اور سفر کو محفوظ بنانے کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری انتظامیہ، ٹریفک پولیس اور متعلقہ ادارے اس پابندی پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاکہ اس کے ثمرات عام شہریوں تک پہنچ سکیں۔ سابق رکن اسمبلی نے سندھ حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ تمام اداروں کے ساتھ رابطہ کاری کو مضبوط بناتے ہوئے اس نوٹیفکیشن پر سختی سے عمل درآمد کرائے۔ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ رات 10 بجے کے بعد غیر ضروری سفر سے گریز کریں تاکہ حادثات کی شرح میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔