پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دفتر خارجہ کی سطح پر مشاورت 15سال بعد بحال ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دفتر خارجہ کی سطح پر مشاورت 15سال بعد بحال ہو گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
ڈھاکا(سب نیوز)پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان دو طرفہ دفترخارجہ مشاورت 15 سال بعد بحال ہوگئی اور ڈھاکا میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکریٹری اور وفود نے شرکت کی۔
دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ ایف او سی میں شرکت کے لیے گزشتہ روز ڈھاکا پہنچی تھیں جہاں اجلاس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورت حال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ سیکرٹری خارجہ سطح کے چھٹے مشاورتی مذاکرات آج ڈھاکا میں 15 سال کے تعطل کے بعد منعقد ہوئے، پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کی جبکہ بنگلہ دیشی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ ایم ڈی جشیم الدین نے کی۔
دفترخارجہ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے خوش گوار اور دوستانہ ماحول میں تعمیری مذاکرات کیے، جن میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں پر بات چیت ہوئی۔دونوں ممالک کے وفود نے ملاقات میں سیاسی، معاشی او تجارتی روابط، زراعت، ماحولیات، تعلیم، ثقافتی تبادلے، دفاعی تعاون اور عوامی رابطے شامل تھے اور اس موقع پر باہمی تعاون کے نئے امکانات بھی زیر غور آئے۔
سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بعد ازاں مشیر امور خارجہ ایم ڈی توحید حسین سے ملاقات کی، جس میں علاقائی امور، بشمول سارک کی بحالی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور معیشت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آمنہ بلوچ نے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، نوجوانوں کے روابط، علاقائی انضمام اور سارک کی بحالی سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔محمد یونس نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کے فروغ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا اور آمنہ بلوچ نے پاکستانی قیادت کی جانب سے محمد یونس کے لیے نیک تمناوں کا پیغام بھی پہنچایا۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سیکریٹری خارجہ سطح کے ساتویں مشاورتی مذاکرات 2026 میں اسلام آباد میں ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان
پڑھیں:
دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج امریکی ہم منصب سے ملیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایرانی صدر اور افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستانکی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے۔ توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا۔ دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا۔ افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے۔ مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کثیر الجہتی اور عوامی رابطوں پر مبنی سمجھتا ہے۔ پاکستان ایران جوہری مذاکرات میں سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ جوہری معاہدے کا حل سفارتی سطح پر ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک جلد ایرانی صدر کے دورے کی متفقہ تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔ ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام امور پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی تاخیری حکمت عملی مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پرامریکہ میں ہیں۔ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی۔ نائب وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی۔ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی۔ پاکستان اور بھارت سے متعلق امور اور سیز فائر کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بھارت نے کسی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔