یشسوی جیسوال اور مچل اسٹارک کی دشمنی دوستی میں بدل گئی!
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
گزشتہ برس آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی بارڈر گواسکر ٹرافی میں بھارتی اوپنر یشسوی جیسوال کا آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل اسٹارک کے ساتھ جملے کے تبادلے کی گونج پوری سیریز میں سنائی دیتی رہی تھی۔
پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں یشسوی جیسوال نے مچل اسٹارک کو "You're coming too slow" (تم بہت ہلکی گیند کروا رہے ہو) جملہ کسا تھا۔ البتہ، اس کا بدلہ مچل اسٹارک نے بھارتی اوپنر کو سیریز میں تین بار آؤٹ کر کے لیا تھا، جو بعد ازاں سیریز آسٹریلیا نے 1-3 سے نام کی اور 2015 کے بعد پہلی بار جیتی۔
سیریز کے بعد دونوں کھلاڑی آئی پی ایل 2025 میں بدھ کے روز کھیلے جانے والے دہلی کیپیٹلز اور راجھستان رائلز کے درمیان میچ میں ایک بار پھر سامنے آئے۔
آمنا سامنا ہونے پر یشسوی جیسوال نے مچل اسٹارک سے پوچھا ’لیجنڈ، آپ کیسے ہیں؟‘
جس کے جواب میں مچل اسٹارک نے جیسوال سے گلے ملتے ہوئے پوچھا ’تم کے کیسے ہو، نوجوان؟‘
یشسوی جیسوال نے مچل اسٹارک سے پھر پوچھا ’آپ دہلی میں مزے کر رہے ہیں؟‘، جس کے جواب میں مچل اسٹارک نے کہا ’ہاں۔ ہمیں یہاں آئے صرف پانچ دن ہوئے ہیں۔‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یشسوی جیسوال مچل اسٹارک
پڑھیں:
نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
اپنے ایک جاری بیان میں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران کیخلاف نئی امریکی پابندیاں انسانیت سوز ہیں۔ یہ پابندیاں ایران پر دباو کی پالیسی بڑھانے کی ناکام کوشش ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے نئی امریکی پابندیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی و بینکاری کے شعبوں میں تعاون کے بہانے متعدد ایرانی و غیر ایرانی اشخاص و اداروں کے خلاف امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے پابندیاں عائد کرنا قابل مذمت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب امریکی وزارت خزانہ نے ایران سے تعاون کے الزام میں 10 افراد اور 27 اداروں کو پابندیوں کی نئی فہرست میں شامل کیا۔ پابندی کا شکار ہونے والے 10 میں سے 9 افراد ایرانی اور 1 شخص چینی ہے جب کہ متحدہ عرب امارات، چین اور ایران میں قائم کمپنیاں بھی اسی زد میں آئیں۔ امریکہ کے اس غیر انسانی فعل پر اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیاں انسانیت سوز ہیں۔ یہ پابندیاں ایران پر دباو کی پالیسی بڑھانے کی ناکام کوشش ہیں۔ یہ پابندیاں غیرقانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں جو ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں۔