این آئی آر سی بلوچستان نے پی آئی اے کے 3 سینیئر افسران کو سزا سنا دی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے ایک دفعہ پھر سبز ہلالی پرچم کا پاسبان بن گیا، خواجہ آصف

نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن کوئٹہ بینچ کے ممبر عبدالغنی مینگل نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کوئٹہ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ سنا دیا۔

تینوں افسران کو یومیہ اجرت والے 17 ملازمین کو مستقل نہ کرنے کے عدالتی فیصلے کی حکم عدولی پر سزا سنائی گئی ہے۔

قومی ایئر لائن کے ڈپٹی سی ای او، ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور جی ایم پی آئی اے بلوچستان کو 6،6 ماہ قید 50،50 ہزار جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

مزید پڑھیے: پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی

عدالت نے تمام افسران کو سرکاری عہدوں کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا ہے۔ عدالت کی جانب سے افسران کی تنخواہیں اور مراعات فی الفور روکنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں اور آئی جی اسلام آباد، آئی جی بلوچستان کو فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

فیصلے میں ہدایت کی گئی کہ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی بلوچستان تینوں افسران کو جیل منتقل کریں۔

پی آئی اے نے فیصلے کے خلاف متعلقہ فورم پر نظر ثانی اپیل دائر کر دی ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا لاہور سے اسکردو اور گلگت کے لیے دوطرفہ پروازیں شروع کرنے کا اعلان

ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں تاہم فیصلے سے کئی اہم قانونی نکات سماعت میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں۔

پی آئی اے ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ نجکاری عمل اور اس ضمن میں انتظامی پیچیدگیوں سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنا پی آئی اے کے دفاع کے لیے ضروری تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

این آئی آر سی پی آئی اے پی آئی اے افسران کو سزا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این ا ئی ا ر سی پی ا ئی اے پی ا ئی اے افسران کو سزا پی ا ئی اے افسران کو پی آئی اے کے لیے

پڑھیں:

زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔

4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار

کیس کا پس منظر

یہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔

عدالت کا اظہارِ برہمی

سپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔

فیصلے کے اہم نکات و ہدایات

عدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:

ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

چیف لینڈ کمشنر کو ہدایات

سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔

پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیں

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے ‘فری ہینڈ’ دیتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کا ملکر خاتمہ کریں، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
  • سینیئر صحافی عمر چیمہ کی والدہ محترمہ انتقال کرگئیں
  • جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • 9 مئی مقدمات میں سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، عقیل ملک
  • فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
  • 9 مئی کیس،عدالتی فیصلے سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا، عقیل ملک
  • نومئی مقدمات میں سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، بیرسٹر عقیل ملک