جماعت اسلامی کے نائب امیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی، دہشت گردوں اور ملک دشمن آلہ کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی ضرور کی جائے لیکن بلوچستان کے عوام پر آئین کی ریاستی خلاف ورزیوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کا مسلط عذاب، جعلی مینڈیٹ کے تحت کرپٹ، نااہل ٹولوں کا ریاستی طاقت سے تسلط ختم کرتے ہوئے بلوچستان کے محبِ وطن عوام اور نوجوانوں کو اعتماد دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ملک گیر ہڑتال کی کال پر جماعتِ اسلامی، تاجر تنظیموں اور سِول سوسائٹی میں مذاکرات کامیاب رہے اور اتفاق کیا گیا کہ پورے ملک میں ایک دِن یکجہتی فلسطین ہڑتال ہوگی۔ مذاکرات کے دوران طے پایا کہ جماعتِ اسلامی کی یکجہتی فلسطین کے لیے ملک بھر میں جدوجہد قابلِ تحسین ہے، حافظ نعیم الرحمن کی فلسطینی قیادت کی مشاورت سے ملک گیر ہڑتال کی کال بروقت اقدام ہے، تاجر برادری ملک گیر ہڑتال کی کال پر لبیک کہتے ہوئے اتفاق رائے کے فیصلہ کا اعلان کرے گی۔ مذاکرات میں لیاقت بلوچ، انجینئر نصراللہ رندھاوا، مرکزی تنظیم تاجرانِ پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری، آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر محمد اجمل بلوچ، تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ، شرجیل میر اور دیگر قائدین شریک تھے۔ اِس موقع پر فلسطینی قائدین نے غزہ، رفح کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ دی اور کہا کہ فلسطینی عوام کے دِلوں میں پاکستانی عوام کی محبتوں بھری یکجہتی اور امدادی سرگرمیوں کی بڑی قدر ہے۔ فلسطین سے یکجہتی اور اسرائیلی صیہونی ظلم کے خلاف پاکستان بھر کا احتجاج عالمی اداروں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑے گا۔

لیاقت بلوچ نے بلوچستان کی قیادت مولانا ہدایت الرحمن، مولانا عبدالحق ہاشمی، زاہد اختر بلوچ، مرتضی کاکڑ، سردار بشیر احمد ماندائی سے گفتگو کی اور بلوچستان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔ قائدین نے تجویز کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان پر قومی کانفرنس بلانے میں کوتاہی کی مرتکب ہو رہی ہے، جماعتِ اسلامی کے زیراہتمام 30 اپریل کو بلوچستان قومی کانفرنس منعقد کی جائے۔ جماعتِ اسلامی بلوچستان کے قائدین نے سردار اختر مینگل کے احتجاجی دھرنا، بلوچستان یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کیساتھ فعال رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور مشرقی پاکستان کے موازنہ کا ایک ہی پہلو ہے کہ مشرقی پاکستان میں بھی آئینی اداروں کا کردار تسلیم نہیں کیا گیا، جس سے محرومیاں جنم لیتی رہیں اور بالآخر پاکستان کے دشمن ملک کو دولخت کرانے میں کامیاب ہوئے۔

 پاکستان ایک فیڈریشن ہے، اِس کی اِکائیوں کے آئینی حقوق تسلیم کرنا اور عمل کرنا ناگزیر ہے۔ دہشت گردی، دہشت گردوں اور ملک دشمن آلہ کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی ضرور کی جائے لیکن بلوچستان کے عوام پر آئین کی ریاستی خلاف ورزیوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کا مسلط عذاب، جعلی مینڈیٹ کے تحت کرپٹ، نااہل ٹولوں کا ریاستی طاقت سے تسلط ختم کرتے ہوئے بلوچستان کے محبِ وطن عوام اور نوجوانوں کو اعتماد دیا جائے۔ صِرف اور صِرف طاقت کا اندھا استعمال بحرانوں کو حل کرنے کی بجائے مزید گھمبیر بنادے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلوچستان کے لیاقت بلوچ

پڑھیں:

اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔

گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی

متعلقہ مضامین

  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • عوام اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرکے اپنا حق ادا کریں، انجمن تاجران بلوچستان
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مذاکرات کا فیصلہ نورا کشتی ہے، لیاقت بلوچ
  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ 
  • غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان